کیا افغانستان واقعی امریکا کے لیے ایک اور ویتنام ہے؟
کیا افغانستان واقعی امریکا کے لیے ایک اور ویتنام ہے؟
جب سے امریکا نے افغانستان میں مداخلت کی ہے، تب سے ویتنامی اور افغانی جنگوں کا اکثر موازنہ کیا گیا ہے۔ امریکا کو ویتنام میں شدید نقصان اٹھانا پڑا اور یہ جنگ امریکا کے لیے ایک بُرا خواب ثابت ہوئی جہاں پر اب بھی اس سے جنم لینے والے صدمے کی وجہ سے قومی یادداشت میں تلخ یادیں موجود ہیں، وہاں افغانستان میں بھی کوئی پھولوں کی سیج نہیں رہی ہے۔
آئیں یادیں تازہ کرتے ہیں کہ امریکا ویتنام میں کس طرح داخل ہوا۔ 1945ء میں ایک قومی آزادی پسند اتحاد ویت منہہ (Viet Minh) نے ہو چی منہہ (H Chí Minh) کی قیادت میں فرانسیسی غلبے کے خلاف دراندازی شروع کردی (فرانس نے 19ویں صدی کے وسط میں ویتنام کو کالونائز کرلیا تھا۔)
یہاں سے تناؤ میں اضافہ ہوا اور جنوری 1950ء میں عوامی جمہوریہ چین اور سوویت یونین نے شمال میں ہنوئی (Hanoi) میں قائم ویت منہہ کے ڈیموکریٹک ریپبلک آف ویتنام کو جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرلیا۔
اگلے ہی ماہ امریکا اور برطانیہ نے سیگون (Saigon) میں سابق حکمران بو ای (Bo i) کی زیرِ قیادت فرانس نواز حکومت کو ویتنام کی جائز حکومت کے طور پر تسلیم کرلیا۔ امریکی حکومت نے ویتنام جنگ میں اپنی شمولیت کو جنوبی ویتنام پر کمیونسٹ غلبے کو روکنے کے طور پر لیا۔
دوسری جنگِ عظیم کے دوران اتحادی کے طور پر امریکا نے ویتنام میں لڑ رہی فرانسیسی افواج کو مالی اور عسکری امداد فراہم کی۔ 1950ء کی بہار سے امریکی مداخلت صرف فرانسیسی افواج کو امداد فراہم کرنے سے بڑھ کر براہِ راست عسکری مدد تک جا پہنچی۔ بتدریج امریکا نے باقاعدگی سے پہلے سے بھی زیادہ فوجی امداد بھیجنی شروع کردی اور 1965ء میں امریکی افواج زمینی لڑائیوں میں شامل ہوگئیں۔ اپنے عروج پر ان کی تعداد 5 لاکھ تھی اور وہ مسلسل فضائی بمباری کی مہمات میں بھی شریک رہیں۔
پڑھیے: ایک پرعزم جنرل کی کہانی
1968ء میں ویتنامی جنگ کے لیے ایک موڑ آیا۔ یہ وہ سال تھا جب زمین پر 5 لاکھ سے زائد افواج اور زبردست عسکری قوت ہونے کے باوجود امریکا نے پیرس میں امن مذاکرات پر رضامندی ظاہر کردی۔ یہ اقدام جنوبی ویتنام کے نیشنل لبریشن فرنٹ کو شکست دینے میں ناکامی کے بعد اٹھایا گیا تھا۔ اس تنظیم کو ویت کانگ (Viet Cong) بھی کہا جاتا تھا جو جنوبی ویتنام میں جنگ کے دوران امریکی اور جنوبی ویتنامی حکومتوں کے خلاف لڑنے والی ایک بڑی سیاسی تنظیم تھی۔)
1968ء کی شروعات میں ویت کانگ نے نارتھ ویتنامیز آرمی کے ساتھ مل کر مشہورِ زمانہ تیت (Tt) حملہ لانچ کرتے ہوئے جنوبی ویتنامی قصبے ہوئے (Hue) پر قبضہ کرلیا۔ تیت حملہ درحققیت ریپبلک آف ویتنام کی ساؤتھ ویتنامیز آرمی، امریکی افواج اور ان کے اتحادیوں کے خلاف پورے جنوبی ویتنام میں اچانک حملوں کی ایک لڑی تھی۔ اس حملے کا نام ویتنامی نئے سال 'تیت' سے پڑا جب پہلا بڑا حملہ کیا گیا تھا۔
اس حملے کے دوران سیگون میں امریکی سفارت خانے پر حملہ کیا گیا تھا جس کی وجہ سے امریکا کو کچھ عرصے کے لیے شمالی ویتنام پر بمباری روک کر ویت کانگ اور شمالی ویتنامی حکومت کے ساتھ پیرس امن مذاکرات شروع کرنے پڑے تھے۔ ویتنام میں 1968ء میں امریکا کی یہ پسپائی تھی جس کی وجہ سے واشنگٹن اس جنگ زدہ علاقے سے محفوظ راستہ تلاش کرنے کی کوششیں تیز کرنے پر مجبور ہوا۔
1965ء میں جب امریکا براہِ راست ویتنام جنگ میں داخل ہوا اور جب 1975ء میں وہ وہاں سے نکلا، اس دوران اس نے 58 ہزار فوجی اور 10 ہزار جنگی جہاز و ہیلی کاپٹر گنوائے، مگر پھر بھی وہ اس چیز کو شکست نہیں دے سکا جسے وہ انڈوچائنا میں 'کمیونسٹ عفریت' قرار دیتا تھا۔ عسکری تاریخ میں آج تک جنگ ہائے عظیم کے علاوہ کبھی اتنا بڑا جانی و مالی نقصان نہیں ہوا جتنا کہ ویتنام کی جنگ میں ہوا تھا۔