پاکستان

نیب نے متعدد سیاستدانوں کے خلاف تحقیقات کا دائرہ کار بڑھا دیا

سابق وفاقی وزیر منظور وٹو اور رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم نہرا کے خلاف کریشن کیسز میں تحقیقات کا آغاز بھی ہوگا۔

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے متعدد سیاستدانوں بشمول متروکہ وقف املاک بورڈ کے سابق چیئرمین صدیق الفاروق، سابق وفاقی وزیر منظور وٹو اور رکن قومی اسمبلی اظہر قیوم نہرا کے خلاف مبینہ کریشن کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

نیب نے غیر قانونی اثاثے بنانے کے الزام میں 2 سابق رکن قومی اسمبلی ناصر اقبال (منڈی بہاؤالدین) اور اوکاڑہ کے چوہدری ریاض الحق سمیت مسلم لیگ (ن) کے ایک رکن صوبائی اسمبلی سیف الملک کے خلاف بھی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: تحقیقات کے دوران افسران کو ہراساں کرنے پر سپریم کورٹ کا نیب کو انتباہ

نیب نے اظہر قیوم نہرا کو 10 اگست کا سمن جاری کردیا، ان پر آمد سے زائد اثاثہ جات بنانے کا الزام ہے۔

اسی دوران نیب نے سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے سعد رفیق کے خلاف زائد قیمتوں میں ٹرین کے 55 لوکوموٹیوز انجن خریدنے، غیر قانونی طور پر ریلوے کی زمین لیزنگ پر دینے اور متعدد ریلوے اسٹیشنز کی مرمت پر غیر معمولی خرچ کرنے پر بھی تحقیقات شروع کردیں۔

واضح رہے کہ سعد رفیق پہلے ہی پیراگون ہاؤسنگ سوسائٹی میں نیب کی تحقیقات میں شامل ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے لاہور بیورو آفس میں افسران سے ملاقات کی جہاں انہیں لاہور بیورو کے جنرل ڈائریکٹر شہزاد سیلم نے تحقیقات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔

مزید پڑھیں: نیب کا پاناما پیپرز میں شامل ناموں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

نیب کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ’میاں منظور احمد وٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے دور اقتدار میں بطور وفاقی وزیر خردبرد کی تھی اور مسلم لیگ (ن) کے صدیق الفاروق نے لاہور کی مہنگی ترین اراضی مبینہ طور پر لیز پر دی‘۔

نیب کے چیئرمین کو آگاہ کیا گیا کہ سینئر پنجاب پولیس افسران بشمول سابق لاہور پولیس چیف امین وینس، سابق ڈی آئی جی ڈاکٹر حیدر اشرف کے خلاف غیر قانونی طریقے سے مبینہ طور پر زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

ان کو بتایا گیا کہ سیکریٹری پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ علی جان کے خلاف صحت سے متعلق منصوبوں میں خرد برد، چیف انجینئر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے اسرار سعید کے خلاف منصوبوں میں کرپشن اور پنجاب پبلک سروس کمیشن میں غیر قانونی بھرتوں کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا نیب کو پی آئی سی میں بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم

اس کے علاوہ میونسپل کارپوریشن گجرانوالہ کے افسران، جنہوں نے 247 کنال کی سرکاری اراضی فروخت کی تھی، کے خلاف بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے متعلقہ افراد کو 10 ماہ کے اندر مذکورہ تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت کی۔

انہوں نے واضح کیا کہ تفتیش کار غیر جانبدار ہو کر میرٹ پر کام کریں۔


یہ خبر 9 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی