پاکستان

آسٹریلیا میں پاکستانی طالبعلم پر نسل پرستوں کا حملہ، ناک توڑ دی

نیو کاسل یونیورسٹی کی حدود میں نسل پرستوں نے 21 سالہ عبداللہ قیصر پرحملہ کرکے انہیں وطن واپس جانے کو کہا۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانی طالب علم پر نسل پرستوں نے بہیمانہ تشدد کر کے ان کی ناک توڑدی۔

آسٹریلوی اخبار نیو کاسل ہیرالڈ کی رپورٹ کے مطابق نیو کاسل یونیورسٹی کیمپس کے قریب پاکستانی طالب علم پر مردوں اور عورتوں پر مشتمل ایک گروہ نے حملہ کیا جس کے دوران 21 سالہ قیصر کی ناک کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

رپورٹس کے مطابق قیصر رات 8:30 بجے کے بعد یونیورسٹی کی لائبریری جارہے تھے کہ کیمپس کی میڈیکل سائنس بلڈنگ کے باہر چھ سے سات نسل پرستوں نے ان کی گاڑی کو گھیرے میں لے لیا۔

گاڑی کے پیسینجر دروازے سے ایک خاتون داخل ہوئیں اور قیصر کا موبائل فون چھیننے کی کوشش کی جبکہ ایک آدمی نے ڈرائیورکا دروازہ کھولنے کی کوشش کی اور زور سے چلاّیا کہ ’ تمہارا یہاں سے تعلق نہیں،اپنے ملک واپس جاؤ‘۔

اخبار کے مطابق مشتعل شخص نے پھر قیصر کی ناک پر مکا مارا جس کے نتیجے میں ان کی ناک ٹوٹ گئی، زخمی کرنے کے بعد حملہ آور ان کا موبائل فون لے کر بھاگ گئے۔

مزید پڑھیں : امریکا: اسکول میں فائرنگ سے پاکستانی طالبہ سمیت 10 ہلاک

قیصر نے بتایا کہ ایک لمحے کے لیے ان کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا چھاگیا تھا لیکن وہ گاڑی چلا کر یونیورسٹی جمنازیم پہنچے جہاں انتظامیہ نے ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد پولیس، کیمپس سیکیورٹی اور ایمبولینس کو اطلاع دی۔

پاکستانی طالب علم قیصر گزشتہ سال فروری میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے نیوکاسل آئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ’ میں پاکستان سے ہوں، آپ جانتے ہیں پاکستان میں کیا ہورہا ہے، لوگ یہاں بہتر تعلیم کےحصول اور اپنی حفاظت کے لیے آتے ہیں، ایسے حالات میں جب اس طرح کی چیزیں سامنے آتی ہیں تو یہ انتہائی افسوسناک ہے۔

نسل پرستی کے تحت حملہ کیے جانے کے باوجود پولیس کا کہنا ہے کہ وہ نہیں مانتے کہ حادثہ نسل پرستی کے باعث ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستانی طالبعلم شکاگو میں قتل

پولیس کا کہنا ہے کہ تفتیش کار کیمپس گراؤنڈ کی سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لے رہے ہیں۔

حملے کے حوالے سے پولیس ایک مرد اور عورت سے بھی پوچھ گچھ کرنا چاہ رہی ہے ،دونوں کی عمریں 20 سے 25 سال ہیں اور حلیے کے اعتبار سے روسی شہری معلوم ہوتے ہیں۔‘

نیوکاسل یونیورسٹی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارہ حملے سے متعلق تحقیقات میں پولیس کی مدد کررہا ہے۔