موبائل فونز اور بچوں کی رغبت سے بنتی ہے والدین کی درگت
ہم سب یہ بات جانتے ہیں کہ بچوں اور ٹیکنالوجی کے درمیان فاصلہ 2 مختلف کمروں کا ہونا چاہیے، بلکہ شاید سمندر پار کا۔ پھر یہ کتنا اچھا ہوتا کہ بچوں اور آئی پیڈز، پی ایس فورز اور موبائل فونز جیسی تمام ڈیوائسز کو ایک دوسرے سے دُور رہنے کا حکم نامہ جاری کیا جانا ممکن ہوتا، خاص طور پر موبائل فونز سے۔
یوں بچوں کو نہ صرف یوٹیوب پر فضول ویڈیوز دیکھنے سے روکنا ممکن ہوتا بلکہ تصاویر اور ویڈیوز بنانے کے مشغلے سے بھی باز رکھا جاسکتا ہے، کیونکہ ان عادتوں کے سبب بچے اکثر موبائل فون کی پوری میموری ہی چٹ کردیتے ہیں، پھر چاہے میموری کی گنجائش کسی بڑے جزیرے جتنی ہی کیوں نہ ہو۔
مزید پڑھیے: 9 سے 12 ماہ کے بچوں کی روٹین کیا ہونی چاہیے؟
کوئی سماجی سرگرمی ہو یا پھر شادمانی کی تقریب، اب ہر جگہ صرف تصویریں ہی بنائی جاتی ہیں اور بے شمار بنائی جاتی ہیں، اور ہم بے چاروں کے پاس اس موبائل کیمرے کے سوائے ان لمحات کو قید کرنے کے لیے ہے بھی کیا؟ مگر جب موبائل فونز میں سیکڑوں ویڈیوز اور تصاویر میموری پر بوجھ بنی ہوئی ہوں تو تقریب میں بیٹھے وقت بس موبائل میں محفوظ تصاویر کو ڈیلیٹ کرنے میں ہی گزر جاتا ہے۔