پاکستان

اسلام آباد: ایف 9 پارک میں خاتون کا ’ریپ‘، 5 ملزمان گرفتار

ریپ کے الزمان میں گرفتار ملزمان مین سی ڈی اے کے 3 ملازمین اور سیکیورٹی کمپنی کے 2 گارڈز شامل ہیں، پولیس

پولیس حکام نے اسلام آباد کے ایف 9 پارک میں لڑکی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں 5 افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کردیا۔

پولیس حکام نے گرفتار ملزمان کے حوالے سے بتایا کہ ان میں سے 3 کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے ملازمین ہیں جبکہ 2 افراد سیکیورٹی کمپنی کے اہلکار ہیں۔

پولیس حکام نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں مراد ، شیراز کیانی، عبداللہ، نامی افراد شامل ہیں۔

ادھر پولیس ترجمان نے 4 ملزمان کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس ایف 9 سمیت شہر کے دیگر پارکوں اور سیاحتی مقامات پر شہریوں کو محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے تمام تر ضروری اقدامات بروئے کار لارہی ہے۔

لڑکی کے مبینہ ریپ کے حوالے سے 8 اگست کو صبح متاثرہ لڑکی کی مدیت میں تھانہ مارگلہ میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔

پولیس ایف آئی آر میں لڑکی نے موقف اختیار کیا کہ سی ڈی اے ملازم نے انہیں ڈرایا کہ پارک میں آنے والے لڑکیوں اور لڑکوں کو پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے، اگر ہماری بات نہ مانی تو تمہیں بھی پولیس کے حوالے کردیں گے۔

لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ ’میرے ساتھ موجود میرے دوست سے پیسے لے کر سیکیورٹی گارڈز نے اسے پارک سے باہر جانے کے لیے کہا جبکہ مجھے دوسرے راستے پر لے جاکر ریپ کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان دیا کہ ریپ کے بعد اسے ملزمان نے پارک کے باہر چھوڑا اور واقع کے بارے میں کسی کو بتانے پر جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔

سی ڈی اے کو پولیس رپورٹ کا انتظار

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے پولیس کی رپورٹ کا انتظار کرنے کا فیصلہ کیا تاہم دعویٰ کیا کہ جلد انکوائری کی جائے گی۔

مارگلہ اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) الفت عارف نے ڈان کو بتایا کہ ’ہم نے پارک میں موجود تمام گارڈز کا ڈیٹا حاصل کرلیا ہے، خاتون سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام گارڈز کی تصاویر دیکھ کر مبینہ ملزم کا چہرہ پہچانے‘۔

پولیس کے مطابق ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ ملزم گارڈ یا پولیس افسر ہونے کا جھوٹا دعویٰ کر رہا ہو۔

مزید پڑھیں: 13 سالہ لڑکی کا ریپ: مسلم لیگ (ن) کے رہنما کو 20 سال قید کی سزا

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، تاہم پارک بہت بڑا ہے اور ہر جگہ کیمرے نہیں لگائے گئے، امید ہے کہ جلد کسی نتیجے پر پہنچیں گے‘۔

ایس ایچ او الفت عارف کے مطابق ریپ کی شکایت ایک متوسط ​​طبقے سے تعلق رکھنے والے پڑھنے لکھے خاندان نے درج کروائی ہے۔

یاد رہے کہ 7 اگست کو خاتون اپنے دوست کے ہمراہ پارک میں موجود تھیں، جب وہاں موجود 2 افراد نے ان سے اپنا تعارف پارک کے گارڈز کے طور پر کروایا اور کہا کہ وہ سی ڈی اے کے لیے کام کرتے ہیں۔

مبینہ ملزمان نے سامان لوٹنے کے بعد انہیں پارک کے علیحدہ علیحدہ دروازوں سے باہر جانے کو کہا۔

یہ بھی پڑھیں: 8 سالہ بچی کو ’ریپ‘ کے بعد زندہ جلادیا گیا

خاتون نے پولیس کو بتایا کہ ان کے دوست کو پارک کے دوسرے دروازے سے باہر بھیجنے کے بعد، مبینہ گارڈز میں سے ایک نے ان کا ریپ کیا۔

خاتون کے مطابق وہ اس واقع کے بعد اس حد تک ڈر چکی تھیں کہ چار دن تک شکایت درج نہیں کروا پائیں۔

سی ڈی اے کے ترجمان ملک سلیم نے ڈان کو بتایا کہ معاملے کی ایف آئی آر درج کی جاچکی ہے، لہذا محکمہ ملزم کی شناخت کا انتظار کرے گا۔

البتہ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملزم کی شناخت ہونے یا نہ ہونے کے باجود بھی وہ جلد محکمے کی انکوائری کریں گے۔