دسترخوان

ناشتہ نہ کرنے کے نقصانات جانتے ہیں؟

کیا آپ اکثر ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ صحت کے لیے تباہ کن عادت ہے جو متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

کیا آپ اکثر ناشتہ چھوڑ دیتے ہیں؟ اگر ہاں تو یہ صحت کے لیے تباہ کن عادت ہے جو متعدد طبی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

ویسے تو کہا جاتا ہے کہ ناشتہ دن کی سب سے اہم خوراک ہے اور اسے کسی صورت نہیں چھوڑنا چاہیئے۔

تاہم یہ جان لینا بہتر ہے کہ اگر آپ اکثر ناشتہ نہیں کرتے تو جسم پر یہ عادت کیا اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

مزید پڑھیں : اس وقت سے پہلے ناشتہ کرلینا صحت کے لیے فائدہ مند

ذیابیطس

ناشتہ نہ کرنا ذیابیطس جیسے جان لیوا مرض کا شکار ہونے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے خاص طور پر خواتین کے لیے یہ زیادہ تباہ کن ہے، مختلف طبی رپورٹس کے مطابق جو خواتین ناشتہ نہیں کرتیں ان میں ذیابیطس ٹائپ ٹو میں مبتلا ہونے کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں بہت زیادہ ہوتا ہے۔

برین ہیمرج کا خطرہ

اوساکا یونیورسٹی کے ماہرین کی 13 سالہ تحقیق میں دعویٰ کیا گیا کہ ناشتہ چھوڑنے کی عادت موٹاپے کے ساتھ ساتھ فالج کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھا دیتی ہے۔اس تحقیق کے دوران 45 سے 74 سال کی عمر کے 80 ہزار مرد و خواتین کی ناشتے کی عادات کا جائزہ لیا گیا جن میں اس سے قبل کینسر یا خون کی شریانوں کے امراض کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔تحقیق سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ہفتے میں 5 بار ناشتہ نہیں کرتے ان میں برین ہیمرج (دماغ میں خون کی شریان پھٹ جانا) کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھ جاتا ہے۔

جسمانی وزن میں اضافہ

اگر آپ بڑھتے وزن سے پریشان اور اس وجہ سے صبح کی پہلی غذا چھوڑنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں تاکہ موٹاپے سے بچ سکیں، تو یہ ایک غلطی فہمی سے زیادہ نہیں۔ ایسی متعدد طبی تحقیقی رپورٹس سامنے آچکی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ناشتہ کرنے کی عادت صحت مند جسمانی وزن کو برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ بھی ثابت ہوچکا ہے کہ جو لوگ ناشتہ نہیں کرنے کے عادی ہوتے ہیں، وہ دیگر اوقات میں لاشعوری طور پر حد سے زیادہ کھالیتے ہیں۔

میٹابولزم متاثر ہوتا ہے

ناشتہ نہ کرنے کی عادت اور میٹابولزم کی رفتار میں کمی کے درمیان تعلق موجود ہے، جب بھی کسی وقت کا کھانا چھوڑا جاتا ہے تو اس کا اثر جسمانی افعال پر مرتب ہوتا ہے، جسم کا میٹابولک ریٹ گرجاتا ہے تاکہ کیلوریز کی کمی کا ازالہ ہوسکے۔ اگر آپ طویل دورانیے تک نہیں کھاتے تو اس سے جسم کی کیلوریز جلانے کی صلاحیت منفی انداز سے متاثر ہوتی ہے۔

چڑچڑا پن

ناشتہ نہ کرنے یا طویل وقت تک بھوکے رہنے سے مزاج بری طرح متاثر ہوتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق جو لوگ ناشتہ کرنے کے عادی ہوتے ہیں، ان کا مزاج دن کی پہلی غذا سے دوری اختیار کرنے والوں کے مقابلے میں زیادہ خوشگوار ہوتا ہے۔ ناشتہ نہ کرنے سے بلڈشوگر لیول بھی گرتا ہے جو کہ چڑچڑے پن کا باعث بنتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : کہیں آپ ناشتے میں یہ 12 غلطیاں تو نہیں کرتے؟

امراض قلب

جو لوگ روزانہ ناشتہ کرتے ہیں ان میں امراض قلب کا باعث بننے والے عناصر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے، ایک طبی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ناشتہ چھوڑنا فشار خون یا بلڈ پریشر میں اضافے، بلڈ شوگر بڑھانے اور انسولین کی مزاحمت کا باعث بنتا ہے۔

سانس کی بو

ناشتہ نہ کرنا صرف صحت کے لیے ہی نقصان دہ نہیں بلکہ یہ سماجی زندگی پر بھی اثرانداز ہوتا ہے کیونکہ اس عادت کے نتیجے میں سانس میں بو جیسے مسئلے کا سامنا ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناشتہ نہ کرنے سے لعاب دہن بننے کا عمل متحرک نہیں ہوپاتا، جس سے زبان پر بیکٹریا کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوتا ہے جو اس مسئلے کا باعث بنتا ہے۔

آدھے سر کا درد

ناشتہ چھوڑنا جسم میں شوگر لیول کو بہت زیادہ کم کردیتا ہے جس کے باعث گلوکوز کی سطح بھی گر جاتی ہے۔ یہ نہ صرف بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے بلکہ اس سے آدھے سر کے درد کی تکلیف بھی لاحق ہوجاتی ہے۔

بالوں کا گرنا

ناشتہ دن کی اہم ترین غذا ہے جو بالوں کی جڑوں کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے، کم پروٹین والی غذا کا استعمال بالوں کی نشوونما کے لیے ضروری عناصر پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے جس سے بال گرنا شروع ہوجاتے ہیں اور گنج پن کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے۔

دماغی افعال متاثر ہوسکتے ہیں

دماغ گلوکوز پر کام کرتا ہے ، تو رات بھر کے فاقے کے بعد کاربوہائیڈریٹس کا استعمال ضروری ہوتا ہے جو کہ جسم میں جاکر گلوکوز میں تبدیل ہوتا ہے اور دماغ کو ایندھن فراہم کرتا ہے۔ اگر ناشتہ چھوڑ دیا جائے تو دماغی افعال متاثر ہونے کا امکان ہوتا ہے۔

کورٹیسول نامی ہارمون کی سطح بڑھتی ہے

کورٹیسول ایسا ہارمون ہے جو ہمارا جسم تناﺅ کے ردعمل میں خارج کرتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ناشتہ نہ کرنے پر جسم میں اس ہارمون کا اخراج بڑھتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ ناشتہ نہ کرنا جسم کے لیے پرتناﺅ ایونٹ ہوتا ہے۔ جسم میں کورٹیسول کی مقدار میں اضافے سے متعدد منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، جیسے جسمانی وزن بڑھنا، جسمانی دفاعی نظام کمزور ہونا، مختلف امراض کا خطرہ بڑھنا اور بلڈ شوگر لیول میں عدم توازن وغیرہ۔

نوٹ: یہ مضمون عام معلومات کے لیے ہے۔ قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔