عمران خان کا وزیر اعظم ہاؤس میں نہ رہنا قومی خزانے کیلئے کتنا فائدے مند؟
پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے انتخابات میں کامیابی کے بعد یہ اعلان کیا کہ وہ وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد وہ وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں رہیں گے۔
تاہم عمران خان کی جانب سے اس اعلان کے بعد بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ آیا اگر عمران خان وزیر اعظم ہاؤس میں رہائش اختیار نہیں کرتے تو کیا قومی خزانے کو فائدہ ہوگا یا اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا اور دوسرا یہ کہ وزیر اعظم ہاؤس کے ملازمین کا کیا ہوگا۔
وزیر اعظم ہاؤس کی بات کی جائے تو رواں مالی سال 19-2018 کے وفاقی بجٹ میں وزیر اعظم ہاؤس کے لیے 98 کروڑ 60 لاکھ روپے مختص کیے گئے جو گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں ایک کروڑ 78 لاکھ 5 ہزار زیادہ ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان "کرکٹ سے سیاست تک"
اسلام آباد میں قائم وزیر اعظم ہاؤس کے ملازمین سے متعلق ہونے والے اخراجات پر نظر دوڑائی جائے تو رواں مالی سال کے بجٹ میں اس کے لیے 70 کروڑ 59 لاکھ 26 ہزار روپے مختص کیے گئے تھے۔
دوسری جانب ذرائع کے مطابق وزیر اعظم ہاؤس کا کل رقبہ 130 ایکڑ کے لگ بھگ ہے جبکہ اس میں باغیچے، تالاب اور تقریبات کے لیے ہال بھی موجود ہے۔
ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں 536 ملازمین موجود ہیں جو مختلف فرائض سرانجام دیتے ہیں۔
تاہم اگر عمران خان وزیر اعظم ہاؤس کو استعمال نہیں کرتے تو قومی خزانے کو تقریباً ایک ارب روپے کا سالانہ فائدہ ہونے کا امکان ہے۔
دوسری جانب عالمی میڈیا کی جانب سے بھی عمران خان کے اس اعلان کو کافی مثبت انداز میں دیکھا گیا۔
مشرق وسطیٰ کے میڈیا ادارے گلف نیوز کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ عمران خان کی جانب سے عالیشان وزیر اعظم ہاؤس میں نہ رہنے سے ایک ارب 85 کروڑ روپے کا سالانہ فائدہ ہوگا لیکن اگر اعداد و شمار کی بات کی جائے تو گلف نیوز کی اس بات میں مکمل صداقت نظر نہیں آتی۔
رواں مالی سال کے بجٹ اخراجات دیکھیں جائیں تو وزیر اعظم ہاؤس کے لیے 98 کروڑ 60 لاکھ جبکہ وزیر اعظم کے تحقیقاتی کمیشن کے لیے 7 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں اور اگر ان دونوں کو ملایا جائے تب بھی ایک ارب 5 کروڑ 60 لاکھ روپے بنتے ہیں۔