پاکستان

سپریم کورٹ: میگا پروجیکٹس کے ٹھیکوں سے متعلق ریکارڈ طلب

پلاننگ اینڈ ڈیوپلمنٹ ڈپارٹمنٹ نجی کمپنیوں کو دیے گئے تمام ٹھیکوں کی تفصیلات 3 ہفتوں میں مکمل کرکے جمع کرائیں، چیف جسٹس

لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے پنجاب پلاننگ اینڈ ڈیوپلمنٹ ڈپارٹمنٹ کو 10 برسوں کے دوران میگا پروجیکٹس کے ٹھیکے نجی کمپنیوں کو دینے سے متعلق مکمل ریکارڈ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے کچھ کمپنیوں کو تمام ٹھیکے دینے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں: نیب کا 56 پبلک سیکٹر کمپنیوں کے خلاف تحقیقات کا فیصلہ

اس دوران پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈپارٹمنٹ کے نمائندے، کنسٹرکشن سروسز زاہر خان برادرز ( زیڈ کے بی )، مقبول کنسٹرکشن، ماک سنز، ریلائبل انجینئرنگ سروسز اور سرور اینڈ کو کے وکیل پیش پوئے۔

دوران سماعت چیف جسٹس کے مشاہدے میں یہ بات آئی کہ ان کمپنیوں کو میگا پروجیکٹس کے تمام ٹھیکے دینے سے متعلق سنجیدہ نوعیت کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ’ پنجاب حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے ہر منصوبے میں ان کمپنیوں میں سے ایک ضرور شامل ہوگی‘۔

دوران سماعت پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمںٹ کے افسر نے عدالت کو بتایا کہ زیڈ کے بی کو 70 ارب روپے، حبیب کنسٹرکشن کو 68 ارب روپے، مقبول کنسٹرکشن کو 14 ارب روپے اور ماک سنز کو 4 ارب روپے کے ٹھیکے دیے گئے۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے محکمے کو ہدایت کی کہ وہ اشتہارات سے بولی لگانے تک کے عمل تک دیے گئے تمام ٹھیکوں کی تفصیلات 3 ہفتوں میں مکمل کرکے جمع کرائیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’پنجاب حکومت نیب کے ساتھ تعاون نہیں کررہی‘

اس پر تمام کمپنیوں کے وکلاء نے درخواست کی کہ عدالت پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کو بولی کے عمل میں حصہ لینے والی تمام کمپنیوں کی موجودہ تفیصلات پیش کرنے کی ہدایت کرے، اس کے علاوہ عدالت نیشنل لاجسٹک سیل (این ایل سی ) کو دیے گئے تمام ٹھیکوں کا ریکارڈ بھی طلب کرے۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کمپنیز کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اگر کمپنیوں نے کچھ خط نہیں کیا تو انہیں بے فکر رہنا چاہیے، کیونکہ مجرموں کو کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے گا جبکہ ہیروز کی تعریف کی جائے گی‘۔