پاکستان

پاکستانی نہیں، صرف برطانوی شہری ہوں، اوورسیز پاکستانیز کمشنر پنجاب کا اعتراف

سپریم کورٹ نے نیب کو افضال بھٹی کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم دے دیا۔
|

سپریم کورٹ کی لاہور رجسٹری میں اوورسیز پاکستانیز کمشنر افضال بھٹی کی تعیناتی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے نیب کو ان کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا حکم جاری کردیا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے از خود نوٹس پر سماعت کی۔

عدالت نے اوورسیز پاکستانیز کے کمشنر پنجاب افضال بھٹی کو سن کر ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا۔

کیس کی سماعت کے دوران اوورسیز کمیشنر پنجاب افضال بھٹی اور ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب سلیم شہزاد آڈٹ رپورٹ کے ساتھ پیش ہوئے۔

عدالت میں افضال بھٹی نے اعتراف کیا کہ وہ غیر ملکی شہریت رکھنے کے باوجود سرکاری ملازمت میں رہے ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے افضال بھٹی سے استفسار کیا کہ آپ کو معلوم ہے نہ کہ ڈیم بن رہا ہے، آپ کتنی تنخواہ لیتے رہے ہیں؟، تمام اضافی تنخواہیں اسی ڈیم میں جانی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’افضال بھٹی آپ کے لئے آفر ہے جو اضافی وصول کیا واپس کر دیں‘۔

ڈی جی نیب سلیم شہزاد نے عدالت کو بتایا کہ افضال بھٹی نواز شریف کے سیکرٹری اور شہباز شریف کے پولیٹیکل سیکرٹری بھی رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افضال بھٹی اوورسیز کمیشنر کیلئے مطلوبہ تجربہ بھی نہیں رکھتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سلیکشن کمیٹی نے 3 امیدواروں کے نام اس وقت کے وزیر اعلی کو دیے تاہم سابق وزیر اعلی شہباز شریف کی منظوری کے بعد افضال بھٹی کو اوورسیز کمیشنر تعینات کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ اوورسیز کمیشنر افضال بھٹی 5 لاکھ روپے تنخواہ لیتے رہے۔

چیف جسٹس نے افضال بھٹی سے استفسار کیا کہ آپ دہری شہریت رکھتے ہیں، آپ اضافی تنخواہ واپس کریں گے یا ریفرنس نیب کو بھجوا دیں۔

افضال بھٹی نے عدالت کو بتایا کہ میں پیدائشی برطانوی شہری ہوں، پاکستانی شہریت نہیں ہے جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان وہ ملک نہیں جہاں جو بھی آئے اور کھا کر چلا جائے۔

چیف جسٹس نے نیب کو ملزم کو سننے کے بعد ریفرنس دائر کرنے کا حکم جاری کردیا۔