دنیا

دنیا میں گرین ہاؤس گیسز کا اخراج بلند ترین سطح پر جا پہنچا

مئی کے مہینے میں پوری دنیا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت پاکستان کے علاقے تربت میں ریکارڈ کیا گیا جو 53 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

ٹمپہ:موقر امریکی اداروں کی رپورٹ کے مطابق کرہ ارض میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث گرین ہاؤس گیسس کا اخراج بلند ترین سطح پر پہنچ گیاجس سے پوری دنیا کے درجہ حرارت میں غیرمعمولی طور پر اضافہ ہوا ، جس سے آرکٹک میں برف پگھلنے کی رفتار میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔

ماحولیاتی تبدیلی پر یہ جائزاتی رپورٹ دنیا کے 60 ممالک کے 450 سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر مرتب کی، جس میں گزشتہ سال دنیا بھر میں ماحول کی بگڑتی صورتحال کے بارے میں بتایا گیا ہے، جبکہ گزشتہ برس ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس کلائمیٹ ڈیل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چین کے بعد امریکا دنیابھر میں سب سے زیادہ فضائی آلودگی پھیلاتا ہے، لیکن اس کے باوجودامریکا ڈونلڈ ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد تحفظ ماحولیات کے معاہدے سے دستبردار ہوگیا تھا.

یہ بھی پڑھیں: گرین ہاؤس گیس کا خاتمہ، 200ممالک معاہدے پر متفق

امریکی صدر نے ماحولیاتی تبدیلی کو چینی پروپیگنڈا کہتے ہوئے، پیرس معاہدہ سے علیحدگی اختیار کی تھی، جس پر 190 ممالک نے دستخط کر کے فضا میں نقصان دہ اخراج کم کرنے پر زور دیا تھا۔

واضح رہےکہ دنیا میں تک ریکارڈ کردہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت پورٹو مدرائین ارجنٹینا میں ریکارڈ کی گیا جو تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے 110.1 ڈگری فارن ہائیٹ 43.3 ڈگری سیلسئس تک جا پہنچا تھا۔

اس کے ساتھ صرف مئی کے مہینے میں پوری دنیا کا زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت پاکستان کے علاقے تربت میں ریکارڈ کیا گیاجو 128.3 ڈگری فارن ہائیٹ یعنی 53 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔

مزید پڑھیں: گرین ہاؤس گیس کی مقدار بلند ترین سطح پر

3 سو صفحات پر مشتمل یہ رپورٹ امریکی میٹرولوجیکل سوسائٹی اور نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کی جانب سے جاری کی گئی، جس میں ’غیر معمولی ‘ کا لفظ درجن سے زائد مرتبہ استعمال کیا گیاجبکہ اس کے ساتھ طوفانوں، خشک سالی، انتہائی شدید درجہ حرات اور برف باری میں کمی کا ذکر بھی کیا گیا۔

رپورٹ میں جن باتوں کا ذکرکیا گیا ان میں کہا گیا کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں 3 خطرناک گیسوں کے اخراج کے خطرناک حد تک کا اضافہ ہوا ، ان خطرناک گیسوں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین اور نائٹرو آکسائیڈ شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرہ ارض پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی عالمی سالانہ شرح 4سو 5 پارٹ فی ملین کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی ، جو نہ صرف موجودہ دور میں ریکارڈ کردہ بلند ترین سطح ہے بلکہ 8 لاکھ سال قبل کے آئس کور ریکارڈ کے مطابق بھی سب سے زیادہ ہے۔خیال رہے کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائید کی عالمی شرح 1960 کے مقابلے میں اب تک 400 گنا بڑھ چکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہر سال پچھلے سال سے گرم کیوں؟

اس سلسلے میں سب سے گرم ترین سال 2016 قرار دیا گیا ، لیکن 2017 بھی کچھ بہتر نہیں رہا اور اس میں بھی دنیا کے بیشتر علاقوں میں درجہ حرارت معمول کی صورتحال سے زائد ریکارڈ ہوا۔

رپورٹ کے مطابق عالمی طور پر سالانہ زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ارجنٹینا، بلغاریہ، اسپین، اور یوراگئےمیں رہا اور میکسکومیں مسلسل چوتھی مرتبہ سالانہ درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹا۔


یہ خبر 2 اگست 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔