پاکستان

عمران خان نااہلی کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کے بینچ نے سماعت سے معذرت کرلی

این اے 53 اسلام آباد سے جسٹس اینڈ ڈیموکریٹ پارٹی کے عبدالوہاب بلوچ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی ڈویژن بینچ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سربراہ عمران خان کی کی نااہلی سے متعلق اپیل کی سماعت سے معذرت کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق این اے 53 اسلام آباد سے جسٹس اینڈ ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار عبدالوہاب بلوچ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست دائر کی تھی اور اعتراض اٹھایا تھا کہ تحریک اںصاف کے سربراہ نے اپنے کاغذات نامزدگی میں اپنی مبینہ بیٹی ٹیریان جیڈ وائٹ کا ذکر چھپایا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: عمران خان اہل اور جہانگیر ترین نااہل قرار

خیال رہے کہ ریٹرننگ افسر ( آر او ) اور ایپلٹ ٹریبیونل نے ان تمام اعتراضات کو مسترد کردیا تھا اور عمران خان کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت دے دی تھی۔

عبدالوہاب بلوچ کے وکیل شیخ احسن الدین نے اعتراض اٹھایا تھا کہ عمران خان آئین کے آرٹیکل 62 (ون) ( ایف) کے صادق اور امین نہیں ہیں۔

ابتدائی طور پر اس معاملے پر اسلام آبائی ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی اور جسٹس عامر فاروق پر مشتمل ڈویژن بینچ قائم کیا تھا تھا، تاہم اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے بینچ کو دوبارہ تشکیل دیتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی جگہ جسٹس میاں گل حسل اورنگزیب کو شامل کردیا تھا۔

تاہم درخواست گراز کے وکیل نے بینچ کی دوبارہ تشکیل کو چیلینج کرتے ہوئے کہا تھا کہ 23 جولائی کو ڈویژن بینچ کے سربراہ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے اس درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حکم جاری کیا تھا کہ اور سماعت یکم اگست تک ملتوی کی تھی۔

دوسری جانب عبدالوہاب بلوچ کے ایک اور وکیل ایڈووکیٹ عمران حیدر کاظمی نے درخواست کی تھی کہ جب تک اس بینچ کی تشکیل پر سوالیہ نشان ہے تب تک اس معاملے کو نہ سنا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان نااہلی کیس پر فیصلہ محفوظ

بعد ازاں جسٹس عامر فاروق نے ان اعتراضات پر ناراضی کا اظہار کیا تھا لیکن بعد ازاں انہوں نے ریمارکس دیے تھے کہ بینچ کی تشکیل پر اعتراضات ہیں، لہٰذا وہ اور ان کے ساتھی جج خود کو اس کیس سے الگ کرتے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ اس معاملے کو سننے والے بینچ میں انہیں اور ان کے ساتھی جج جسٹس اورنگزیب کو شامل نہیں کیا جائے۔