فلسطینی مزاحمت کی علامت عھد تمیمی
فلسطین کے مغربی کنارے کے علاقے میں دسمبر 2017 میں 2 اسرائیلی فوجی اہلکاروں کو تھپڑ مارنے کے جرم میں 8 ماہ قید کاٹنے والی فلسطینی لڑکی عھد حتمیمی اور ان کی والدہ کو رواں ماہ 29 جولائی کو رہا کیا گیا۔
عھد تمیمی کو 22 مارچ 2018 کو اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے سمیت دیگر 4 مقدمات میں 8 ماہ قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
عھد تمیمی پر گرفتاری کے ایک ماہ بعد ہی یعنی جنوری 2018 میں اسرائیلی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا تھا۔
خبر رساں اداروں کے مطابق ان پر 12 مختلف الزامات عائد کیے گئے تھے، جن میں سے انہوں نے عدالت میں 4 الزامات قبول کیے، جن میں تھپڑ مارنے کا الزام بھی شامل تھا، جس پر عدالت نے انہیں جیل قید کی سزا سنائی۔
عھد تمیمی کو نہ صرف جیل قید کی سزا سنائی گئی تھی، بلکہ ان پر ایک ہزار 440 ڈالر جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
ان کے ٹرائل کے دوران یہ نقطہ بھی سامنے آیا کہ عھد تمیمی کی عمر 17 سال ہے اور وہ بالغ نہیں، اس لیے ان کے ٹرائل کی سماعت سر عام نہیں کی جاسکتی، جس کے بعد ان کا ٹرائل عدالت کے بند کمرے میں کیا گیا تھا۔
عھد تمیمی نے جیل میں مجموعی طور پر 5 ماہ سے بھی کم وقت گزارا، کیوں کہ ان کی سزا کا دورانیہ اس وقت سے شروع ہوا تھا جب انہیں اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔
انہوں نے اسرائیلی فوجیوں کو 15 دسمبر 2017 کو تھپڑ مارے، تاہم انہیں گرفتار ایک ہفتے بعد کیا گیا تھا۔
عھد تمیمی کی آزادی سے قبل فلسطینی علاقوں میں جگہ جگہ ان کی تصاویر آویزاں کی گئی تھیں جب کہ متعدد جگہوں پر ان کی آزادی کا جشن منانے کا بھی اہتمام کیا گیا تھا۔
عھد تمیمی اسرائیلی فوجیوں کو تھپڑ مارنے کے جرم میں جیل جانے سے قبل بھی فلسطین میں مزاحمت کی علامت سمجھی جاتی تھیں، وہ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مزاحمت کر چکی ہیں۔
سب سے پہلے عھد تمیمی نے 11 برس کی عمر میں اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ مزاحمت کی تھی جس کے بعد وہ وقتاً فوقتاً قابض فوجیوں کے ساتھ لڑتی نظر آئیں۔
جیل سے رہائی کے بعد جہاں ان کی سہیلیاں ان سے ملنے ان کے گھر پہنچیں، وہیں دور دور کے رشتہ دار، فلسطینی سیاست اور صحافی بھی ان کے انٹرویوز کرنے پہنچے۔