پاکستان کیلئےبیل آؤٹ پیکج: امریکا نے آئی ایم ایف کو خبردارکردیا
امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے خبردار کیا ہے کہ امریکا انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ ( آئی ایم ایف )کی جانب سے پاکستان کو بیل آؤٹ پیکج دینے کے معاملے کا باریک بینی سے جائزہ لے رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان چین کے ساتھ ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر) منصوبے میں اہم شراکت دار ہے اور اس وقت اسے معاشی مشکلات سے نکلنے کے لیے بیل آؤٹ کی سخت ضرورت ہے۔
امریکی ٹی وی سی این بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ ’کوئی غلطی نہ کریں ہم دیکھ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کیا کرتا ہے‘ تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ امریکا اور پاکستان کے درمیان باہمی مفادات کے تعاون کے معاملات کو خوش آمدید کہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا مجموعی قرضہ 180 کھرب سے تجاوز
ان کا کہنا تھا کہ چینی بونڈ رکھنے والوں اور خود چین کو قرضوں کی واپسی کے لیے آئی ایم ایف ٹیکس ڈالر استعمال نہیں ہوں گے، خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی فنڈنگ امریکی ڈالر سے منسلک ہے۔
ان کا بیان خاص طور پر پاکستان کی نئی حکومت کو درپیش مالی مشکلات کے تناظر میں سامنے آیا ، جسے اس وقت بیل آؤٹ کی سخت ضرورت ہے، اور حلف اٹھاتے ہی اسے مزید مالی مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
واضح رہے کہ متوقع طور پر آئندہ ماہ حلف اٹھانے والی تحریک انصاف کی حکومت کو فوری طور پر آئی ایم ایف سے رابطہ کرنا پڑے گا، اور حاصل کردہ بیل آؤٹ پیکج پاکستان کا آئی ایم ایف کا 13واں بیل آؤٹ ہوگا۔
مزید پڑھیں: غیرملکی کرنسی ذخائر کی بہتری کیلئے چین کا پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا قرض
اس حوالے سے یونائیٹڈ انسٹیٹیوٹ آف پیس سے منسلک سحر طارق کا کہنا تھا کہ ملکی برآمدات انتہائی کم سطح پر ہے، قرضے بہت زیادہ اور مالیاتی اشارے اچھے نہیں ہیں۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق سینیئر معاشی ماہرین کی جانب سے عمران خان حکومت کے لیے آئی ایم ایف سے 12 ارب ڈالر کا قرضہ لیا جانے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق آئی ایم ایف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان کی جانب سے قرضے کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: 'نئی حکومت کے پاس ڈالروں کی خریداری کے لیے کم وقت ہوگا'
اور نہ ہی اس حوالے سے ممکنہ ارادوں پر پاکستانی حکام سے کوئی گفتگو ہوئی۔ خیال رہے کہ آئی ایم ایف کے بعد دوسرا ٓپشن چین سے قرضہ لینے کا ہے۔
واضح رہے کہ ون بیلٹ ون روڈ (او بی او آر) کے تحت پاک چین اقتصادی راہداری کے لیے پاکستان اپنے تجارتی شراکت دار ملک چین سے متعدد قرضے لے چکا ہے، جس پر معاشی ماہرین کی جانب سے خبردار بھی کیا جاچکا ہے کہ ان کی واپسی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈان کی رپورٹ کے مطابق چین کی جانب سے سی پیک کی مد میں غیر ملکی زر مبادلہ میں اضافہ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے بعد سے روپے کی قدر میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
مزید پڑھیں: سابقہ حکومت نے ایک کھرب 80 ارب روپے کا بوجھ صارف پر ڈالا
اس حوالے سے ایک ماہر معاشیات نے میڈیا رپورٹس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری مالیاتی حجم کا بہاؤ 2 ارب ڈالر ہے جس میں سے ایک ارب ڈالر ہمارے اکاؤنٹس میں آچکے ہیں۔