تین جماعتیں،3 انتخابات، کس نے کیا کھویا، کیا پایا؟
ملک میں 25 جولائی کو ہونے والے 11 ویں عام انتخابات کے غیر حتمی نتائج الیکشن کمیشن نے جاری کردیے ہیں۔
نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) 115 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کی سب سے بڑی جماعت بن گئی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ گزشتہ انتخابات میں صرف 28 جنرل، 6 مخصوص اور ایک اقلیتی نشست حاصل کرنے والی تحریک انصاف اب سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی ہے۔
اس سے زیادہ حیران کن بات یہ ہے کہ یہی تحریک انصاف 2008 میں قومی اسمبلی کا حصہ ہی نہیں تھی، کیوں کہ اس وقت جنرل (ر) پرویز مشرف ملک کے صدر تھے، اسی وجہ سے دیگر جماعتوں کے ساتھ پی ٹی آئی نے بھی انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا۔
گزشتہ انتخابات میں تیسری بڑی اور 25 جولائی 2018 کے انتخابات میں سب سے بڑی سیاسی جماعت بن کر سامنے آنے والی تحریک انصاف پہلی بار 3 دہائیوں کے اندر اندر وفاق اور ایک سے زائد صوبے میں حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف 115 نشستوں کے ساتھ سرفہرست
اب تک کی صورتحال کے مطابق تحریک انصاف وفاق اور خیبر پختونخوا سمیت پنجاب میں بھی حکومت بنانے کی پوزیشن میں آ چکی ہے، تاہم وہ پنجاب میں حکومت بناتی ہے یا نہیں اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے۔
اسی طرح 2008 کے انتخابات میں قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارٹی کا درجہ حاصل کرنے والی پیپلز پارٹی 25 جولائی 2018 کے انتخابات میں تیسرے نمبر پر آگئی۔
یعنی 10 سال قبل جو پوزیشن پیپلز پارٹی کی تھی اب وہی تحریک انصاف کی ہے۔
تین ماہ قبل تک پاکستان کے مرکز اور سب سے بڑے صوبے پنجاب میں تن تنہا حکومت کرنے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) اس وقت 64 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی کی دوسری بڑی جماعت بن چکی ہے۔
2013 میں ن لیگ نے 126 جنرل، 35 مخصوص اور 6 اقلیتی نشستیں حاصل کرنے کے مجموعی طور پر 190 سیٹیں لے کر وفاق میں مضبوط حکومت بنانے کے ساتھ ساتھ ملک کی سب سے بڑی جماعت کا اعزاز بھی حاصل کیا۔