دنیا

غزہ: سرحد پر جاری احتجاج میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں 2 فلسطینی جاں بحق

فلسطینی مظاہرین کی جانب سے پتھر برسائے جانے کے جواب میں ان پر فائرنگ کی گئی، اسرائیلی فوج

اسرائیلی فوج کی جانب سے سرحد کے قریب احتجاجی مظاہرے پر فائرنگ سے بچے سمیت 2 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔

غزہ میں حماس حکومت کے وزیر صحت کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں میں ایک 14 سالہ بچہ بھی شامل ہے جن کو شمالی غزہ پٹی پر سر پر گولی مار کر نشانہ بنایا گیا۔

اس سے قبل وزارت کی جانب سے بیان جاری کیا گیا تھا کہ 43 سالہ غازی ابو مصطفیٰ کو اسرائیلی فوج نے سر پر گولی مار کر ہلاک کیا تھا۔

فلسطینیوں کی ہلاکت پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 7 ہزار فلسطینی مظاہرین کی جانب سے ان پر پتھر برسائے گئے اور جلتے ہوئے ٹائر پھینکے گئے تھے۔

خیال رہے کہ غزہ پٹی پر فلسطینی مظاہرین کی جانب سے رواں سال مارچ کے مہینے سے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں جہاں اب تک 156 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔

جھڑپ کے بعد، اسرائیلی پولیس نے مسجد الاقصیٰ کھول دی

ادھر یروشلم میں اسرائیلی پولیس نے جمعے کی نماز کے دوران فلسطینیوں سے مسجد اقصیٰ میں ہونے والی جھڑپ کے بعد بند کی گئی مسجد کو دوبارہ کھول دیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جھڑپ کے پیش نظر اسرائیلی فورسز نے اسلام کی مقدس ترین جگہوں میں سے ایک مقام کے داخلی و خارجی راستوں کو تقریباً 4 گھنٹے تک بند رکھا۔

عینی شاہدین نے اے ایف پی کے فوٹوگرافر کو بتایا کہ مسجد کو شام کے وقت دوبارہ کھول دیا گیا تھا جس کے بعد مسجد میں نمازیوں کی آمد شروع ہوئی۔

اسرائیلی پولیس کے مطابق جھڑپ کا آغاز جمعے کی نماز کے بعد پولیس کی جانب فائر ورکس پھینکنے کے بعد ہوا، جس کے بعد پولیس نے مسجد میں داخل ہوکر اسے خالی کرایا تھا۔

جھڑپ کے دوران اسرائیلی پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا۔

مذہبی حکام کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے صحن میں اسرائیلی پولیس نے فلسطینیوں پر آنسو گیس کے شیل فائر کیے تھے۔

قبۃ الصخرہ کے پاس مسلمان اسرائیلی پولیس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

بعد ازاں پولیس نے مسجداقصیٰ کا گھیراؤ کرکے کئی درجن افراد کو گرفتار کیا۔

اردن، جس کو یروشلم کی مذہبی مقامات کا سرپرست تصور کیا جاتا ہے، نے اسرائیلی اقدام کی مذمت کی۔

اردن کی جانب سے جاری بیان میں مسجد اقصیٰ کی خلاف ورزیوں اور اشتعال انگیزیوں، بالخصوص اسرائیلی پولیس کی مسجد میں شیلنگ اور نمازیوں کے خلاف جارحیت کی مذمت کی گئی۔

واضح رہے کہ مسجد اقصیٰ کا حصہ جہاں قبۃ الصخرہ واقع ہے، اسرائیل اور فلسطین کے درمیان تنازع کی اہم وجہ جانا جاتا ہے۔