چاند پر انسان نے واقعی قدم رکھا تھا،یا پھر دنیا کو دھوکا دیا گیا؟
چاند انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی رات کے اوقات میں انسان کے لیے روشنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہونے کی وجہ سے سب کی توجہ کا مرکز رہا ہے, تقریبا 50 سال پہلے جب روس نے پہلا انسان زمین کے گرد مدار میں بھیجا تو امریکا اور روس کے درمیان باقاعدہ خلائی دوڑ کا آغاز ہوا۔
امریکی خلائی ادارے ناسا نے چاند پر انسان کو بھیجنے کا اعلان کرنے کے بعد پہلی کوشش میں ہی انسان کو چاند کی سطح پر نہیں اتارا بلکہ اس سے پہلے چاند کی طرف بہت سی خلائی گاڑیاں بھیجی گئیں اور اس خلائی منصوبے کو "اپولو مشن" کا نام دیا گیا۔
چونکہ چاند زمین سے تقریبا 3 لاکھ کلومیٹر دور ہے اور زمین سے اتنا زیادہ فاصلہ انسانی تاریخ میں پہلے کبھی طے نہیں کیا گیا تھا اس لیے اپولو مشن میں 12 اپولو خلائی گاڑیاں چاند کی طرف ایک ایک کرکے بھیجی گئیں اور ہر خلائی گاڑی چاند پر نہیں اتری بلکہ پہلی کچھ گاڑیاں زمین کا چکر لگا کر واپس آئیں اور کچھ چاند کی طرف بھیجی گئیں جن میں سے اپولو 3 (جس میں 3 خلاباز موجود تھے) راستے میں ہی آکسیجن سلنڈر پھٹنے سے تباہ ہوگئی اور یہ انسانی تاریخ میں زمین سے بہت زیادہ فاصلے پر ہونے والا ہولناک واقعہ اور پہلی انسانی ہلاکتیں قرار پائیں۔
اپولو 7 کی خلائی گاڑی کو 25 دسمبر 1968 کو چاند کی طرف روانہ کیا گیا جس میں 3 خلاباز (فرینک بورمین، جیمز لوول اور ولیم انڈرز) موجود تھے لیکن یہ خلائی گاڑی چاند کی سطح سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر اس کا چکر لگا کر زمین پر واپس آگئی، یوں انسانی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ تھا جب اس نے اپنے گھر یعنی سیارہ زمین کو پہلی بار دور سے دیکھا۔
اپولو 7 سے لی گئی تصاویر میں زمین کو دیکھ کر انسان کو اندازہ ہوا کہ اس کائنات میں اسکی حیثیت کتنی اہم ہے، اپولو 7 کے زمین پر واپس آجانے کے بعد ناسا نے انسان کو چاند پر اتارنے کا حتمی اعلان کیا اور 16 جولائی 1969 کو اپولو 11 کی خلائی گاڑی 3 خلابازوں کو لے کر چاند کی طرف روانہ ہوئی۔
زمین سے روانگی کے 5 دن بعد 21 جولائی 1969 کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 1 بج کر 17 منٹ پر اپولو 11 کی خلائی گاڑی چاند کی سرزمین پر اتری۔
6 گھنٹے بعد خلاء بازوں نے صبح 7 بج کر 56 منٹ بعد چاند پر قدم رکھا۔
چاند کی سطح پر اس مقام کو "ٹرانسکویلیٹی بیس" یعنی امن مرکز کا نام دیا گیا،اپولو کی اس خلائی گاڑی کے 2 حصے تھے جن میں سے ایک حصہ الگ ہوکر چاند پر اترا، جسے چاند گاڑی "ایگل" کہا جاتا ہے اور دوسرا حصہ پائلٹ گاڑی "کولمبیا" تھی جو کہ چاند کے گرد چکر لگاتی رہی۔
چاند گاڑی میں نیل آرم اسٹرانگ اور بز ایلڈرین موجود تھے جبکہ مائیکل کولن پائلٹ گاڑی میں رہے۔
چونکہ مائیکل کولن زمین سے 3 لاکھ کلومیٹر دور اکیلے تھے اس لیے انہیں حضرت آدم کے بعد "دنیا کا سب سے تنہا انسان" کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
چاند پر "ایگل" کے اترنے کے تھوڑی دیر بعد جب امریکی خلاباز نیل آرم اسٹرانگ نے چاند گاڑی سے نکل کر چاند پر پہلا قدم رکھا تو اس وقت ان کے الفاظ یہ تھے: "انسان کا یہ چھوٹا سا قدم، نوع انسانی کے لیے ایک بڑی چھلانگ ہے"۔
یہ بھی پڑھیں: چاند کے پہلے تاریخی سفر پر مبنی کہانی
زمین پر موجود 50 کروڑ انسانوں نے یہ منظر ٹیلی ویژن پر براہِ راست دیکھا۔
اپولو 11 کے بعد مزید 5 خلائی گاڑیاں بھی بھیجی گئیں اور آج تک کل 12 خلاباز چاند پر چہل قدمی کرچکے ہیں۔