سائنس و ٹیکنالوجی

واٹس ایپ میں میسج فارورڈ کرنے کے حوالے سے نئی پابندیاں

واٹس ایپ میں ابھی صارفین جتنے مرضی افراد اور گروپس کو پیغامات بیک وقت فارورڈ کرسکتے ہیں، تاہم اب ایسا نہیں ہوسکے گا۔

واٹس ایپ نے جعلی وائرل افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے دنیا بھر میں اپنے تمام صارفین پر پیغامات آگے فارورڈ کرنے کے حوالے سے پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔

دنیا کی مقبول ترین میسجنگ اپلیکشن میں ابھی صارفین جتنے مرضی افراد اور گروپس کو چاہیں، پیغامات بیک وقت فارورڈ کرسکتے ہیں، تاہم اب ایسا نہیں ہوسکے گا۔

واٹس ایپ نے جمعرات کو رات گئے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا ' آج سے ہم ایک ٹیسٹ شروع کررہے ہیں جس کے تحت فارورڈنگ کو محدود کردیا جائے گا اور اس کا اطلاق واٹس ایپ استعمال کرنے والے ہر صارف پر ہوگا'۔

مزید پڑھیں : واٹس ایپ کا نیا فیچر جو 'خطرناک' پیغامات سے الرٹ کرے

بلاگ میں بتایا گیا ' بھارت میں جہاں لوگ دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ پیغامات، تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرتے ہیں، وہاں بھی ہم فارورڈ پیغام کی حد کا ٹیسٹ کررہے ہیں اور ایک وقت میں صرف 5 چیٹ کو پیغام فارورڈ کیا جاسکے گا، جبکہ ہم کوئیک فارورڈ بٹن بھی میڈیا میسجز میں سے ہٹا رہے ہیں'۔

واٹس ایپ کی جانب سے بلاگ میں یہ تو نہیں بتایا گیا کہ بھارت سے باہر دیگر ممالک میں فارورڈ میسج کی کیا حد ہوگی۔

تاہم کمپنی کے ایک ترجمان نے اس حوالے سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ دنیا بھر کے صارفین کے لیے یہ حد 20 ہوگی اور لوگ 20 سے زیادہ دوستوں یا گروپس میں کسی پیغام کو فارورڈ نہیں کرسکیں گے۔

یہ گزشتہ 3 ہفتوں کے دوران واٹس ایپ کی جانب سے جعلی افواہوں کو پھیلنے سے روکنے کے لیے تیسرا بڑا اقدام ہے۔

اس سے قبل واٹس ایپ کی جانب سے فارورڈ میسج لیبل دنیا بھر میں متعارف کرایا گیا تھا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوسکے کہ یہ ان کے دوست نے خود لکھ کر نہیں بھیجا۔

یہ بھی پڑھیں : واٹس ایپ میں 'فارورڈ' میسج پکڑنا اب آسان ہوگیا

اسی طرح گزشتہ ہفتے بھارت اور رواں ہفتے پاکستان میں اخبارات میں پورے صفحے کے اشتہارات کے ذریعے صارفین کو جعلی خبروں کی شناخت کی ٹپس سے آگاہ کیا گیا۔

اس سے قبل واٹس ایپ کی جانب سے ایک فیچر کے ذریعے گروپ ایڈمن کو گروپ میں میسجز پوسٹنگ کو کنٹرول کرنے کا اختیار بھی دیا گیا تھا۔

بھارت میں واٹس ایپ سے پھیلنے والی افواہوں کے نتیجے میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاکتوں کے مختلف واقعات کے بعد اس میسجنگ اپلیکشن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد سے کمپنی کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جارہے ہیں۔