پاکستانی سیاست کی جیپ چلانے کا حقدار کون؟
مملکتِ خداداد پاکستان کی سیاسی تاریخ کے 11ویں عام انتخابات اب چند دنوں کی دوری پر ہیں۔ 25 جولائی 2018ء کو منعقد ہونے والے عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ملک کی 107 سیاسی جماعتوں کو انتخابی نشانات جاری کیے ہیں۔
ماضی کے تجربات بتاتے ہیں کہ 2018ء کے حالیہ عام انتخابات میں 20 کروڑ سے زائد آبادی رکھنے والے ملک کے 10 کروڑ سے زائد ووٹرز میں سے آدھے سے زائد ووٹرز کی جانب سے اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کا امکان ہے۔ اگر ان انتخابات کا ٹرن آؤٹ 55 فیصد سے زائد ہوتا ہے تو یہ پاکستان کے عوام، سیاسی جماعتوں اور اداروں کے لیے خوشگوار حیرت کا باعث ہوگا۔
قومی اسمبلی کے 272 حلقوں پر مختلف سیاسی جماعتوں کے پلیٹ فارم اور آزاد حیثیت سے 3 ہزار 675 امیدوار ان انتخابات میں حصہ لینے جارہے ہیں۔
اگرچہ ان انتخابات میں چاروں صوبوں میں پاکستان کی 100 کے قریب سیاسی جماعتوں نے اپنے امیدوار میدان میں اتارے ہیں تاہم ماضی کے 3 عام انتخابات کے اعداد و شمار کو ٹٹولا جائے تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ 80 سے زائد سیاسی اتحاد اور جماعتیں ایسی ہیں جو کُل ملا کر ایک لاکھ سے بھی کم ووٹ لیں گی، لہٰذا ہم یہاں صرف انہی 20 سیاسی جماعتوں پر بات کریں گے جو زیادہ ووٹ لے سکتی ہیں۔
گزشتہ عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی حاصل کی گئی نشستوں کے اعتبار سے ملک کی 3 بڑی سیاسی جماعتوں میں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) شامل ہیں، تاہم حالیہ عام انتخابات میں چاروں صوبوں میں اپنے اپنے امیدوار میدان میں اتارنے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی پہلے، پاکستان تحریکِ انصاف دوسرے جبکہ پاکستان مسلم لیگ نواز تیسرے نمبر پر ہے۔
عام انتخابات 2018ء میں حصہ لینے والی پاکستان کی 20 بڑی سیاسی جماعتیں کون سی ہیں اور قومی اسمبلی کے 272 حلقوں میں چاروں صوبوں سے ان کے امیدواروں کی تعداد کیا ہے؟ اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو صورت کچھ یوں بنتی ہے۔