دنیا

عہد ساز شخصیت "نیلسن منڈیلا"

"آج قانون کی نظر میں جنوبی افریقہ کے تمام لوگ برابر ہیں اور وہ اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتے ہیں"۔

آج نیلسن منڈیلا کی 100ویں سالگرہ کے موقع پردنیا بھر میں ان کا دن منایا جارہا ہے، ان کی طویل جد وجہد نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

آج ساری دنیا جس عظیم انسان کو خراجِ تحسین پیش کررہی ہے، ایک زمانہ وہ بھی گزرا ہے، جب امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی مغربی طاقتیں اور سیاستدان اسے ایک خطرناک شخصیت قرار دیتے تھے۔

سیاہ فاموں کے حقوق کے لیے طویل جدوجہد کرنے والے منڈیلا نے جیلیں بھی کاٹیں، جلا وطنیوں کا دکھ بھی سہا، تکالیف، اذیت اور اپنوں سے دوری کا غم بھی جھیلا، اور پھر بالآخر وہ وقت بھی آیا جب وہ سنہ 1994 میں جنوبی افریقہ کے صدر منتخب ہوئے۔

یہ نیلسن منڈیلا ہی تھے جن کی طویل جدوجہد نے جنوبی افریقہ میں نسل پرستی کا خاتمہ کیا، صدر بننے کے بعد انہوں نے اعلان کیا، "آج قانون کی نظر میں جنوبی افریقہ کے تمام لوگ برابر ہیں وہ اپنی مرضی سے ووٹ دے سکتے ہیں اور اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتے ہیں"۔

وہ کہتے تھے "زندگی میں کبھی ناکام نہ ہونا عظمت نہیں، بلکہ گرنے کے بعد اٹھنا عظمت کی نشانی ہے"۔