پاکستان

بلوچستان ہائیکورٹ میں پہلی مرتبہ خاتون چیف جسٹس کی تقرری کا امکان

چیف جسٹس محمد نور 31 اگست کو ریٹائرر ہوں گے جس کے بعد جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کو اہم عہدے پر فائز کیا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد: بلوچستان ہائی کورٹ کی جج جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کو ستمبر میں بلوچستان ہائی کورٹ کی چیف جسٹس بنائے جانے کا امکان ہے، اگر وہ مذکورہ منصب پر فائز ہوتی ہیں تو وہ پاکستان کی پہلی خاتون چیف جسٹس کہلائیں گی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ چیف جسٹس محمد نور 31 اگست کو ریٹائر ہو رہے ہیں جس کے بعد جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر کو چیف جسٹس کے عہدہ پر فائز کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کی نگراں کابینہ میں متعدد ریٹائر افسران اور تاجر شامل

ذرائع نے بتایا کہ جوڈیشل کمیشن کا اجلاس چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 30 جولائی کو متوقع ہے جس میں اس حوالے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

جسٹس سید طاہرہ صفدر 5 اکتور 1957 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئیں اور وہ سید امتیاز حسین باقری حنفی کی صاحبزادی ہیں۔

جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے 22 اپریل 1982 کو مقابلے کا امتحان پبلک سروس کمیشن سے پاس کرنے کے بعد اپنا کیرئر بطور سول جج شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں بم ڈسپوزل ٹیم پر حملہ، 6 اہلکار شہید

جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر اس 3 رکنی بینچ کا حصہ ہیں، جو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشروف کے خلاف سنگین بغاوت کے کیس کی سماعت کررہی ہیں، مذکورہ خصوصی عدالت کرمنل لاء ترمیمی (خصوصی عدالت) ایکٹ 1976 کے سیکشن 4 کے تحت قائم کی گئی۔

انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کنٹومنٹ پبلک اسکول کوئٹہ سے حاصل کی اور اردو ادب میں ماسٹرز بلوچستان یونیورسٹی سے کیا جبکہ یونیورسٹی لاء کالج سے قانون کی اسناد 1980 میں حاصل کیں۔

انہیں 29 جون 1987 میں سینئر سول جج، 27 فروری 1991 میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اور 1 مارچ 1996 میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: فائرنگ کے واقعے میں اے این پی کے سابق سینیٹر زخمی

جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر نے لیبر کورٹ میں بطور پریزائڈنگ افسر بھی فرائض انجام دیئے اور 22 اکتوبر 1998 میں بلوچستان سروس ٹریبیونل کی رکن بنی جبکہ 10 جولائی 2009 کو ان کی تعیناتی بطور چیر پرسن بلوچستان سروس ٹربیونل ہوئی۔

7 ستمبر 2009 کو جسٹس سیدہ طاہرہ صفدر بلوچستان ہائی کورٹ میں ایڈیشنل جج مقرر ہوئیں اور 11 مئی 2011 کو مستقل جج کی حیشیت سے حلف اٹھایا۔


یہ خبر 17 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی