دنیا

افغانستان: عسکریت پسندوں کے حملوں میں شہریوں کی ریکارڈ اموات

داعش اور طالبان کے حملوں سے گزشتہ 6 ماہ کے دوران 1 ہزار 6 سو 29 افراد جاں بحق ہوئے، اقوام متحدہ

کابل: اقوام متحدہ کے مطابق افغانستان میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں گزشتہ 6 ماہ کے دوران سب سے زیادہ شہری جاں بحق ہوئے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان میں اقوام متحدہ اسسٹنس مشن (یو این اے ایم) نے بتایا کہ عسکری اور خود کش حملوں کی زد میں آکر 1 ہزار 6 سو 29 معصوم شہری جاں بحق ہوئے جو گزشتہ برس اسی عرصے کے مقابلے میں ایک فیصد زیادہ ہے جبکہ 2009 کے بعد سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

اقوام متحدہ کی جاری رپورٹ کے مطابق حملوں میں مجموعی طور پر تقریباً 3 ہزار 4 سو 30 افراد زخمی ہوئے، مذکورہ زخمیوں کی تعداد میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 5 فیصد کمی رہی جبکہ شہریوں کی ہلاکت میں سالانہ بنیاد پر 3 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔

رپورٹ شائع ہونے کے فوری بعد کابل میں ایک خود کش حملہ آوار نے حکومتی وزارت میں خود کو دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا جس کے نتیجے میں شہریوں سمیت 7 افراد جاں اور 15 زخمی ہو گئے۔

دھماکے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

دوسری جانب وزارت کے ترجمان فریدون نے بتایا کہ ملازمین چھٹی کے وقت باہر جارہے تھے کہ ایک خود کش حملہ آوار نے گیٹ کے پاس خود کو دھماکے سے اڑایا۔

مزید پڑھیں: افغانستان: طالبان کے حملوں میں 40 افغان اہلکار ہلاک

واضح رہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز اور طالبان کے مابین گزشتہ ماہ جنگ بندی کے بعد باوجود سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

افغان حکومت نے 7 جون کو عید الفطر کے پیشِ نظر طالبان کے ساتھ عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا اور افغان صدر اشرف غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا تھا کہ ’طالبان کے ساتھ جنگ بندی 27ویں روزے سے لے کر عیدالفطر کے 5ویں روز تک رہے گی‘۔

جس کے بعد طالبان نے بھی پہلی مرتبہ عیدالفطر کے پیش نظر 3 دن کی جنگ بندی کرنے کا اعلان کیا۔

طالبان ترجمان کی جانب سے صحافیوں کو بھیجے گئے واٹس ایپ پیغام میں کہا گیا تھا کہ ’تمام مجاہدین کو عید کے 3 دن افغان فوجیوں کے خلاف عسکری کارروائیاں نہ کرنے کی ہدایت کردی گئی‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان:محکمہ تعلیم کی عمارت میں مسلح ملزمان کا دھاوا،10 افراد ہلاک

تاہم اسی دوران نگرہار میں حملے میں درجن بھر سے زائد لوگ جاں بحق ہوئے اور اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی، جو جنگ بندی کا حصہ نہیں تھے۔

خود کش حملوں اور ‘دیگر’ حملوں سے 1 ہزار 4 سو 13 افراد ہلاک و زخمی (4 سو 27 اموات اور 9 سو 86 زخمی) گزشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ رہی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ اگر حملے اسی اعتبار سے جاری رہے تو سال کے آخر میں اموات 2 ہزار 300 تک پہنچ سکتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق کابل اور نگرہار میں داعش کے خود کش اور دیگر حملوں سے 52 شہری جاں بحق ہوئے جبکہ 40 فیصد شہریوں کی اموات کی ذمہ داری طالبان پر عائد کی گئی۔

رپورٹ میں نصف شہریوں کی اموات کی ذمہ داری افغان فضائی حملوں پر عائد کی گئی۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ گزشتہ 6 ماہ میں فضائی حملوں سے 3 سو 53 شہریوں کی اموات ہوئیں جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 52 فیصد زائد ہیں۔

یو این اے ایم اے نے بتایا کہ 341 شہریوں کی اموات انتخابات سے متعلق پر تشدد واقعات سے جڑی ہیں جس میں شدت کا امکان ہے۔


یہ خبر 16 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی