پاکستان

سپریم کورٹ: نجی میڈیکل کالجز میں تا حکم ثانی داخلوں پر پابندی

ہمیں قابل ڈاکٹروں کی ضرورت ہے لیکن بدقسمتی سے اس شعبے میں تاجر آگئے ہیں جو میڈیکل کالجز چلا رہے ہیں، چیف جسٹس

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے نجی میڈیکل کالج کو طالبعلموں کو داخلہ دینے پر پابندی لگادی جبکہ تا حکم ثانی داخلے کےا شتہار شائع کرنے سے بھی روک دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں نجی میڈیکل کالجز کی جانب سے بھاری فیسیں وصول کرنے اور داخلے کے یکساں میعار کی عدم موجودگی پر لیے گئے از خودنوٹس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے نجی کالجز کے لیے 8 لاکھ 50 ہزار روپے کی حد مقرر کی ہے اور اس سے ایک روپے کی زائد وصولی کو بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیکل کالجز کو ساڑھے 8 لاکھ سے زائد لی گئی فیس واپس کرنے کا حکم

واضح رہے جکہ عدالت کی مقرر کردہ رقم میں ہوسٹل اور کھانے پینے کے اخراجات شامل نہیں ہیں، اس حوالے سے چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ کچھ کالجز طالبعلوں کا استحصال کررہے ہیں اور 34 لاکھ روپے سالانہ تک وصول کررہے ہیں۔

اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلے پر پابندی لگادی، لیکن پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پی اے ایم آئی) کو ان کا موقف پیش کرنے کی اجازت بھی دی۔

مزید پڑھیں: ملک بھر کے نجی میڈیکل کالجز میں داخلوں پر پابندی کا حکم

اس حوالے سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے نمائندے نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ادارے نے اب تک میڈیکل کالجز سے 7 کروڑ 45 لاکھ روپے وصولی کر کے طالبعلموں کو واپس کیے ہیں، اس کے ساتھ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائینسز لاہور کو تمام کالجز کے لیے مرکزی داخلہ پالیسی بنانے کے احکامات دیے جائیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ہمیں قابل ڈاکٹروں کی ضرورت ہے لیکن بدققسمتی سے اس شعبے میں تاجر آگئے ہیں جو میڈیکل کالجز چلا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: انتظامیہ کو مزید نئے میڈیکل کالجز کی منظوری سے روک دیا گیا

اس کے ساتھ چیف جسٹس نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ وہ جانتے ہیں کسطرح کونسل کے معائنے سے قبل موٹڑر سائیکلوں پر رکھ کر کالجز میں اشیا پہنچائی گئیں، اس کے ساتھ انہوں نے یہ ریمارکس بھی دیے کہ میرے پاس تصاویر اور معلومات ہیں کہ معائنہ کیسے کیا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی جانب سے گزشتہ چند سالوں میں فیسوں میں کئی گنا اضافہ کیا جاچکا ہے، جبکہ ان پر یہ بھی الزام ہے کہ وہ بھاری عطیات کے بدلے داخلوں کا تبادلہ بھی کردیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل تحلیل کردی

اس حوالے سے 2010 میں سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجز کی فیسوں پر ازخود نوٹس لیا تھا اور فی طالبعلم 5 لاکھ 50 ہزار روپے فیس مقررکی تھی جس میں 7 فیصد کی شرح سے ہرسال اضافہ ہونا تھا۔