پاکستان

تمام گستاخانہ ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کی جائے، چیئرمین سینیٹ

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو توہین آمیز مواد روکنے کے لیے ہدایات جاری کردیں۔
|

اسلام آباد: سینیٹ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلیم کی ناموس سے متعلق انٹرنیٹ پر ہتک آمیز مواد کی اشاعت کے خلاف تحریک التوا پیش کردی گئی۔

بیرسٹر محمد علی سیف کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک التوا میں بتایا گیا کہ نبی کریم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس سے متعلق انٹرنیٹ پر ہتک آمیز مواد کی اشاعت مسلسل جاری ہے جبکہ کچھ ویب سائٹس پر اس مواد کی اشاعت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

بیرسٹر محمد علی سیف نے اجلاس کے دوران کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین آمیز مواد کی تشہیر کے خلاف ایکشن لیا تھا۔

مزیر پڑھیں: نیدرلینڈز:اسلام مخالف جماعت کی گستاخانہ کارٹون کے مقابلے کی مذموم کوشش

انہوں نے بتایا کہ سماجی رابطے کی معروف ویب سائٹس اور فیس بک پر بھی توہین آمیز مواد اپ لوڈ کیا جاتا ہے جبکہ اس سے اور اس مواد پر آنے والے کمنٹس سے دل آزاری ہوتی ہے۔

جس پر ایوانِ بالا نے پاکستان میں ایسی تمام ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی ہدایات جاری کردیں، جو گستاخانہ مواد کی اشاعت کرتی ہیں۔

علاوہ ازیں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو توہین آمیز مواد روکنے کے لیے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تمام گستاخانہ ویب سائٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ سے متعلق رپورٹ طلب

چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے پاکستان کے سب سے بڑے انگریزی اخبار ’ڈان‘ کی تقسیم میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کے حوالے سے رپورٹ طلب کرلی۔

ڈان اخبار کی تقسیم میں رکاوٹیں اور میڈیا پر غیر اعلانیہ سنسر شپ کے خلاف صحافیوں نے سینیٹ سے واک آوٹ کیا، جسے ختم کروانے کے لیے نگراں وزیرِ اطلاعات علی ظفر اور سینیٹر رحمٰن ملک سمیت دیگر پارلیمنٹیرین پریس گیلری پہنچے۔

نگراں وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں آئے گی تو اس پر ایوان حکومت کو سفارشات دے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار

انہوں نے بتایا کہ صحافیوں نے ڈان اخبار کی کچھ علاقوں میں تقسیم پر پابندی کے خلاف واک آوٹ کیا اور ان کا کہنا تھا کہ چھاؤنیوں میں ڈان اخبار کی تقسیم نہیں ہو پا رہی۔

ادھر چیئرمین سینیٹ نے ڈان اخبار کی تقسیم میں درپیش مسائل اور رکاوٹوں کا معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھیجوا کر ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔