پاکستان

بلور خاندان نے وطن کے لیے قربانیاں دیں اور دیتے رہیں گے، الیاس بلور

ہارون بلورسمیت شہید ہونے والے تمام افرادہمارے بچے ہیں،بلور خاندان پشاورمیں پوری جماعت کو لے کرچل رہاہے، رہنما اے این پی

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سابق سینیٹر اور سینئر رہنما الیاس بلور نے کہا ہے کہ بلور خاندان نے وطن کے لیے قربانیاں دی ہیں اور دیتے رہیں گے۔

الیاس بلور نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یکہ توت میں ہونے والے حملے میں ہارون بلور سمیت شہید ہونے والے تمام افراد ہمارے بچے ہیں اور بلور خاندان پشاور میں پوری جماعت کو لے کر چل رہا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم وطن کے لیے قربانیاں دیتے جا رہے ہیں اور دیتے رہیں گے لیکن کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

الیاس بلور کا کہنا تھا کہ ہارون بلور شہید 2001 میں وکالت کی ڈگری لے کر آئے تھے لیکن بدقسمتی سے ہم ہی انھیں سیاست میں لے کر آئے تھے۔

اپنے بھائی بشیر بلور پر 2012 میں ہونے والے حملے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہارون بلور نے 2013 میں جو باتیں کی تھیں وہ سب کے سامنے ہیں۔

مزید پڑھیں:ہارون بلور کی نماز جنازہ ادا، ٹی ٹی پی نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی

یاد رہے کہ گزشتہ روز اے این پی کے امیدوار ہارون بلور پر ہونے والے قاتلانہ حملے کے موقع پر الیاس بلور بھی کارنر میٹنگ میں موجود تھے تاہم وہ محفوظ رہے تھے لیکن ان کے بھتیجے ہارون بلور سمیت دیگر 20 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

دوسری جانب سربراہ اے این پی سفند یار ولی خان نے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی کارکردگی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کیسے کوئی قائل کرے گا کہ یہ شفاف، آزادانہ اور غیر جانبدار انتخابات ہیں، سکیورٹی کی یہ حالت ہے اور کہتے ہیں کہ ہم نے صوبے میں مثالی پولیس بنا ئی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ہم ہارون بلور شہید اور اپنے دیگر ساتھیوں پر ہونے والے بزدلانہ حملے کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور تین دن کے سوگ کے بعد ہم پھر سے میدان میں نکلیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے کیونکہ ہمارے مخالفین کا تو مقصد ہی یہی ہے کہ ہم ان کے لیے میدان کو خالی چھوڑ دیں لیکن ہم کسی صورت بھی ایسا نہیں کریں گے اور نہ ہی میدان خالی چھوڑیں گے کیونکہ 2013 اور 2018 میں زمین آسمان کا فرق ہے۔

سربراہ اے این پی کا کہنا تھا کہ میں نے اپنے کارکنوں کوپرامن رہنے کی تلقین کی ہے اور اس بات کی تاکید کی ہے کہ صبر کا دامن نہیں چھوڑیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں سکیورٹی کے حوالے سے تحفظات ہیں جن کے بارے میں بارہا درخواست بھی کر چکے ہیں لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔