پاکستان

کیپٹن (ر) صفدر کی حمایت میں ریلی، لیگی رہنماؤں اور کارکنان پر 3 مقدمات درج

مسلم لیگ(ن) کے سابق رکن اسمبلی اور انتخابی امیدوار سمیت 60 لیگی کارکنان، سیکڑوں نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔
|

راولپنڈی: احتساب عدالت سے سزا یافتہ مجرم کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کو گرفتاری دینے کے دوران ان کی حمایت میں نکالی جانے والی ریلی میں موجود افراد کے خلاف پولیس نے 3 مقدمات درج کر لیے۔

واضح رہے کہ سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں اسلام آباد کی احتساب عدالت کے فیصلے کے بعد نیب نے 8 جولائی کو راولپنڈی سے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کے ہجوم کے درمیان سے گرفتار کیا تھا اور اس موقع پر لیگی کارکنان کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

مقدمے میں نامزد کیپٹن (ر) محمد صفدر کے علاوہ دیگر رہنماؤں میں چوہدری تنویر، دانیال چوہدری، راجہ حنیف، شیخ ارسلان، ضیاء اللہ شاہ سمیت 15 افراد کو نامزد کیا گیا۔

علاوہ ازیں پولیس نے مذکورہ مقدمے میں سیکڑوں نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کیپٹن (ر) محمد صفدر نے نیب کو گرفتاری دے دی

مقدمے کے متن کے مطابق نیب عدالت سے سزا یافتہ ملزم کیپٹن (ر) محمد صفدر نے ریلی کی قیادت کی اور سڑک بلاک کی، اس کے علاوہ نامزد ملزمان نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے جرم کا ارتکاب بھی کیا۔

تھانہ وارث خان میں درج ہونے والے مقدمہ نمبر 518 میں ایمپلی فائر ایکٹ کی 3/4 دفعہ بھی شامل کی گئی ہیں۔

مذکورہ مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر 2018 کے انتخابات میں حصہ لینے والے صوبائی اسمبلی کے 2 امیدوار جبکہ قومی اسمبلی کے ایک امیدوار بھی نامزد کیا گیا ہے۔

مذکورہ احتجاج کے بعد ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کیپٹن (ر) محمد صفدر سمیت مسلم لیگ (ن) کی مقامی قیادت پر تھانہ وارث خان کے اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) محمد ارحم کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

تاہم دوسرا مقدمہ سب انسپکٹر محمد عارف کی مدعیت میں تھانہ سٹی میں درج کیا گیا، جس میں سابق رکنِ قومی اسمبلی شکیل اعوان، کیپٹن (ر) صفدر سمیت مسلم لیگ (ن) کے 60 کارکنان کو نامزد کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

پولیس کے مطابق مذکورہ مقدمے میں ملزمان کے خلاف سڑک بلاک کرنے، ایمپلی فائر ایکٹ اور ریلی نکالنے کی دفعات شامل کی گئیں۔

اس ضمن میں تیسرا مقدمہ تھانہ نیو ٹاؤن میں انسپکٹر محمد ارشد کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں کیپٹن (ر) محمد صفدر، حنیف عباسی، دانیال تنویر چوہدی، سینیٹر چوہدری تنویر، اور شکیل اعوان کو نامزد کیا گیا۔

مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے مقامی رہنماؤں راجہ حنیف، شیخ ارسلان، مقبول احمد خان، یاسر بٹ، عبدالغیور بٹ کو بھی نامزد کیا گیا جبکہ تاجر رہنماء غفور پراچہ، یاسین کیانی اور شیخ شیراز کا نام بھی مقدمے میں شامل ہے۔

مقدمے میں روڈ بلاک کرنا،ایمپلی فائر ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل ہیں۔

خیال رہے کہ 6 جولائی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی تھی۔

نواز شریف اور مریم نواز اس وقت بیرونِ ملک مقیم ہیں، تاہم پاکستان میں موجود کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی گرفتاری دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے آبائی علاقے میں نہیں بلکہ کسی دوسرے مقام پر خود کو نیب کے حوالے کریں گے۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس کے مجرم کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل منتقل

بعدِ ازاں کیپٹن (ر) محمد صفدر 8 جولائی کو راولپنڈی کے لیاقت باغ پہنچے تھے جہاں سے ریلی کی شکل میں پارٹی کے دفتر سکستھ روڑ پہنچے۔

اس وقت کیپٹن (ر) صفدر کے ہمراہ پارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے جبکہ کارکنان ان کی گاڑی کے آگے لیٹ کر انہیں گرفتاری دینے سے روکنے کی کوشش کرتے رہے۔

نیب کی ٹیم کیپٹن (ر) صفدر کو گرفتار کرنے کے لیے سکستھ روڑ پہنچی اور گرفتاری کے بعد انہیں نیب دفتر اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔

9 جولائی کو نیب نے کیپٹن (ر) محمد صفدر کو سخت سیکیورٹی حصار میں ریجنل دفتر سے اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچایا اور جج محمد بشیر کے روبرو پیش کرکے ان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرائی۔

بعدِازاں عدالت نے انہیں اڈیالا جیل منتقل کرنے کا حکم دیا اور پھر سخت سیکیورٹی میں کیپٹن (ر) محمد صفدر کو اڈیالا جیل منتقل کردیا گیا۔