دنیا

پاکستانیوں کو بھارتی ویزے جاری نہ ہونے پر عالمی ماہرین تعلیم کا احتجاج

بھارتی وزارتِ خارجہ نے پاکستانی ماہرین تعلیم کو نئی دہلی میں ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے ویزے دینے سے انکار کردیا تھا۔

نئی دہلی: بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے پاکستانی تعلیمی اداروں کو سیمینار میں شرکت کے لیے ویزا نہ جاری کرنے پر دنیا کے دیگر بڑے تعلیمی اداروں کے ماہرینِ تعلیم کی جانب سے احتجاج کیا جارہا ہے۔

بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے مایہ ناز تعلیمی ادارے ہارورڈ ، ییل اور پرسٹن سے تعلق رکھنے والے معلمین نے ایک قرارداد پر اتفاق کیا کہ ایسے کسی ملک میں کانفرنسز کا انعقاد نہیں کیا جائے گا جو ویزے کے اجرا میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔

خیال رہے کہ نئی دہلی میں ایسوسی ایشن فور ایشین اسٹڈیز اور اشوکا یونیورسٹی کے تعاون سے کانفرنس کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں شرکت کے لیے پاکستان سے آنے والے مندوبین پر بھارت نے پابندی لگادی تھی۔

یہ بھی پڑھییں: انڈیا نے 75 پاکستانیوں کی ویزا درخواستیں رد کر دیں

ایسوسی ایشن فار ایشین اسٹدیز کی جانب سے 2014 سے ’اے اے ایس ان ایشیاء‘ کے نام سے سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس سے پیشتر یہ کانفرنس سنگاپور، جاپان، تائیوان اور جنوبی کوریا میں منعقد کی گئی تھی۔

اس سال کے لیے کانفرنس کا مقام نئی دہلی کو چنا گیا جہاں انڈیا ہیبیٹیٹ سینٹر میں 5 سے 8 جولائی تک اس حوالے سے تقریبات کا انعقاد کیا جانا تھا۔

کانفرنس میں پاکستانی مندوبین پر پابندی کے بعد تقریباً 80 کے قریب معلمین نے احتجاجی اجلاس میں شرکت کی جس میں کانفرنس کے مقام پر ہی ایک ہال کرایے پر لینے کے لیے فنڈ بھی اکٹے کیے گئے تاکہ پابندی کا شکار ہونے والے افراد اس میں انٹرنیٹ کے ذریعے شرکت کرسکیں۔

مزید پڑھیں: بھارت کے لیے پاکستانیوں کے 18 ہزار ویزوں کی کمی

اس ضمن میں دی گریجویٹ سینٹر، سی یو این وائی سے تعلق رکھنے والے ایک ماہرِ تعلیم سلمان حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان سے تعلق ہونے کی بنا پر بھارت نے ویزے کے اجرا سے انکار کردیا جس کے بارے میں انہیں ایسوسی ایشن نے آگاہ کیا، اس پابندی کا شکار وہ افراد بھی ہیں جو پاکستانی ہونے کے ساتھ دوہری شہریت بھی رکھتے ہیں۔

اس حوالے سے ہونے والے احتجاجی اجلاس میں ماہرین تعلیم کی جانب سے 4 قرار داد منظور کی گئیں جس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ ایسوسی ایشن مستقبل میں ایسے کسی ملک میں کانفرنس منعقد نہیں کرے گی جو سرکاری یا غیر سرکاری پالیسی کے تحت کسی کی قومیت کی بنیاد پر ویزے جاری کرنے سے انکار کردے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کا پاکستانیوں کو ویزا فراہمی کا عمل ’سست‘ کرنے کا فیصلہ

تاہم اس حوالے سے آزاد محقق سنجنی مکھرجی جو احتجاجی اجلاس کا حصہ تھے کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

واضح رہے کہ رواں برس 19 فروری کو بھارتی وزارت داخلہ کی جانب سے اشوکا یونیورسٹی کو ایک خط ارسال کیا گیا جس میں منتظمین کو کہا گیا تھا کہ وہ اس کانفرنس میں پاکستانی ماہرین تعلیم کو مدعو نہیں کریں۔

جاری کردہ مراسلے میں مزید کہا گیا تھا کہ وزارت کو سیاسی زاویہ سے پاکستانیوں کے علاوہ غیر ملکی شرکاء کی تقریب میں شرکت پر کوئی اعتراض نہیں۔

اس سلسلے میں متعدد ماہرین نے ایسوسی ایشن فار ایشین اسٹدیز کو پابندی سے بروقت آگاہ نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔


یہ خبر 7 جولائی 2018 کو شائع ہوئی۔