پاکستان

احتساب عدالت کا فیصلہ: نیب کیپٹن(ر) صفدر کو گرفتار کرنے میں ناکام

تینوں ملزمان کو گرفتاری کے لیے عدالت سے خصوصی احکامات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں، ایڈیشنل پروسیکیوشن جنرل نیب اکبر تاڑر

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو سزا سنائے جانے کے باوجود کسی کو بھی گرفتار نہ کیا جاسکا، حالانکہ نیب کو احتساب عدالت کے فیصلے کی مستند اور تصدیق شدہ نقل بھی موصول ہوچکی ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز برطانیہ میں موجود تھے جب عدالت نے ان کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ سنایا، جبکہ ان کے داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر پاکستان میں ہی موجود ہیں اس کے باوجود انہیں نامعلوم وجوہات کی بنا پر اب تک گرفتار نہ کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

ڈان کے رابطہ کرنے پر ایڈیشنل پروسیکیوٹر جنرل نیب، اکبر تاڑر نے کہا کہ تینوں ملزمان کو گرفتاری کے لیے احتساب عدالت سے خصوصی احکامات حاصل کرنے کی ضرورت نہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ عمومی قانون ہے کہ جب عدالت کسی کو مجرم ٹھہراتی ہے تو اسے فوری طور پر گرفتار کیا جاتا ہے ان کی گرفتاری کے وارنٹ حاصل کرنے کے لیے خصوصی اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

اس ضمن میں دیا گیا پروسیکیوٹر جنرل کا بیان بالکل واضح ہے تاہم اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ عدالتی فیصلے کے بعد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو اب تک گرفتار کیوں نہ کیا جاسکا؟

مزید پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز فیصلے کے خلاف 10 روز میں اپیل کرسکتے ہیں، ماہر قانون

اکبر تارڑ کا مزید کہنا تھا کہ اگر فیصلے کے وقت نواز شریف اورمریم نواز عدالت میں موجود ہوتے تو انہیں موقع پر ہی گرفتار کرلیا جاتا۔

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ اس کے باوجود کیپٹن (ر) صفدر کو ابھی تک حراست میں کیوں نہیں لیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

اس سلسلے میں نیب ذرائع کا کہنا تھا کہ بیورو ان کو گرفتار کرنے کے لیے پیر کو عدالت سے اجازت حاصل کرے گا، اور ساتھ ہی وزارت داخلہ سے بھی ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کی درخواست کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مریم نواز، کیپٹن ریٹائرڈ صفدر انتخابات کی دوڑ سے بھی باہر

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ نیب، قانون کے مطابق وارنٹ کے اجرا کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کی گرفتاری کے لیے احتساب عدالت کے حکم نامے پر عمل درآمد کرے گا، جبکہ ان کے داماد جو پاکستان میں موجود ہیں انہیں بھی باضابطہ طور پر وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد حراست میں لیا جائے گا۔

اس سلسلے میں عمران ڈوگر کی سربراہی میں نیب کی ٹیم اسلام آباد میں موجود ہے تاکہ عدالتی احکامات پر عمل کرنے کے لیے گرفتاری وارنٹ حاصل کیے جاسکیں۔

ذرائع نے ڈان کو مزید بتایا کہ کسی بھی مقدمے کے تحت گرفتاری کے لیے نیب کی جانب سے متعلقہ عدالت میں درخواست جمع کرائی جاتی ہے، اسی وجہ سے نیب تینوں ملزمان کی گرفتاری کے لیے عدالت سے رجوع کرے گا۔

مزید پڑھیں: جدو جہد جاری رکھوں گا، نواز شریف کا وطن واپسی کا اعلان

اس کے علاوہ بیورو کی جانب سے وزارتِ داخلہ کو بھی مذکورہ افراد کے نام آئندہ 2 روز میں ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں درج کرنے کی درخواست ارسال کی جائے گی تا کہ کیپٹن (ر) صفدر ملک سے فرار نہ ہوسکیں۔

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے اس سے قبل بھی وزارت داخلہ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نامزد ملزمان کے نام ای سی ایل میں درج کرنے کی درخواست کی جاچکی ہے، جس پر مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے برہمی کا اظہار بھی کیا تھا۔


یہ خبر 7 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔