پاکستان

پی ایف یو جے کا میڈیا پرغیر اعلانیہ پابندی کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان

صحافیوں کی جانب سے اظہار یکجہتی کے لیے 9 جولائی کو ڈان کے دفاتر کے سامنے کیمپ بھی لگائے جائیں گے۔

اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) کے صدر افضل بٹ کی سربراہی میں پی ایف یو جے نے پریس کی آزادی کے لیے 5 جولائی سے تحریک چلانے کا اعلان کردیا، جس میں ذرائع ابلاغ پر غیر اعلانیہ سینسر شپ لگانے کے خلاف احتجاج کیا جائے گا۔

مذکورہ تحریک میں ڈان اخبار کی ترسیل و تقسیم روکنے کی کوششوں کے خلاف بھی آواز بلند کی جائے گی۔

پی ایف یو جے کی جانب سے جاری کردہ مراسلے میں کہا گیا کہ 5 جولائی 1977 کو ملک میں مارشل لا نافذ ہونے کی یاد میں تحریک کا آغاز کیا جائے گا جس سے ملک میں ذرائع ابلاغ کے خلاف مذموم کارروائیوں کا آغاز ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: میڈیا پر پابندی کے خلاف صحافیوں کے پٹیشن پر دستخط

اس سلسلے جنرل ضیا الحق کے لگائے گئے مارشل لاء کے نتیجے میں ذرائع ابلاغ اور صحافیوں کے خلاف روا رکھے گئے مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے پی ایف یو جے کی جانب سے تمام پریس کلبز اور اس حوالے سے منعقدہ تقریبات میں سیاہ پرچم لہرانے کا بھی اعلان کیا گیا۔

مراسلے میں مزید کہا گیا کہ صحافیوں کی جانب سے اظہار یکجہتی کے لیے 9 جولائی کو ڈان کے دفاتر کے سامنے کیمپ بھی لگائے جائیں گے۔

پی ایف یو جے نے سینیٹ کے آئندہ اجلاس کے موقع پر پریس کی آزادی کے لیے پارلیمنٹ کے باہر کیمپ لگانے کا بھی اعلان کیا۔

مزید پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری

صحافیوں کی تنظیم کا مزید کہنا تھا کہ یہ مہم اس وقت تک جاری رہے گی جب تک حکومت کی جانب سے میڈیا کی شکایات پر ان معاملات کے حل کے لیے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے جاتے۔

پی ایف یو جے کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ میڈیا کو غیر اعلانیہ اور بلاوجہ سینسر شپ کا سامنا ہے جبکہ کچھ صحافتی اداروں کو دیوار سے لگایا جارہا ہے جس کے خلاف اس تحریک کا آغاز کیا جارہا ہے۔

اپنے بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ ملک کے کئی حصوں میں ڈان اخبار شہریوں کو میسر نہیں جبکہ ڈان نیوز کی نشریات بھی کئی علاقوں میں نہیں دکھائی جارہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار

پی ایف یو جے کی جانب سے نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن سے اس معاملے کی جانب توجہ دینے اور ڈان اخبار کی بلا تعطل فراہمی یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔


یہ خبر 4 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی