پاکستان

ہمارے بغیر حکومت نہیں بن سکتی، آصف علی زرداری

25 جولائی کے بعد ملک میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا،بلاول اپوزیشن لیڈربھی بنے تواعتراض نہ ہوگا،شریک چیئرمین پیپلز پارٹی

پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی، جو بھی حکومت بنائے گا، اسے ہم سے ضرور بات کرنا ہوگی۔

نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے آصف علی زرداری نے نواب شاہ میں اسماعیل ڈاہری کی گرفتاری کے حوالے سے بتایا کہ میرے علاقے میں 17 رینجرز اور پولیس کی گاڑیوں میں آکر میرے بندے کی گرفتاری کا مقصد کسی کا مجھے اپنی ادا دکھانا تھا اور ہر ادا میں ایک پیغام ہوتا ہے۔

عمران خان کی ان کے خلاف تنقید پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا عمران خان کا جمہوری حق ہے، عمران خان نے حکومت بنانے کے لیے اتحاد کے دروازے خود بند کردیے ہیں۔

پنجاب کی سیاست کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پنجاب میں زیادہ تر آزاد امیدوار جیتیں گے جن میں سے کچھ عمران خان کی بس سے اترے ہیں، کچھ نواز شریف کی اور کچھ ہماری۔

شریک چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ ہمارے بغیر حکومت نہیں بن سکتی ہے، جس نے بھی حکومت بنانا ہوگی انہیں ہم سے ضرور بات کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ میں ہر حال میں حکومت بنانا نہیں چاہتا لیکن بلاول کو پارلیمنٹ کا تجربہ ضرور دلانا چاہتا ہوں،وہ اپوزیشن لیڈر بھی بنے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہوگا،لیکن خواہش ہے کہ اپنی زندگی میں انہیں وزیراعظم بنتا دیکھ سکوں۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اتحاد کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ شریف برادران نے ایسا سلوک کیا ہے کہ ان سے اتحاد اب ممکن نہیں تاہم سیاست میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ متحدہ قومی موومنٹ، مسلم لیگ (ن) وغیرہ وہ جماعتیں ہیں جنہیں بنایا گیا تھا اور جن جماعتوں کو بنایا جاتا ہے ان سے غلطیاں ہوتی ہیں اور ان غلطیوں کی وجہ سے جو انہیں بناتا ہے یہ جماعتیں خود ان کے گلے پڑجاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں کی نرسری پیپلز پارٹی تھی اور کسی بھی سیاست دان پر نظر ڈالیں تو ان کے خاندان سے کوئی نہ کوئی ہمارے ساتھ جڑا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ دوبارہ پاکستان کا صدر نہیں بننا چاہتے تاہم ان کی جماعت کسی اور کو صدر بنانے کا سوچ سکتی ہے۔

نجم سیٹھی کے گھر پر آصف علی زرداری، نواز شریف اور ملک ریاض کی ملاقات کی خبروں کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے اس ملاقات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نجم سیٹھی سے ملے ہوئے 10 سال ہو چکے ہیں جبکہ نواز شریف سے جب سے وہ روٹھے ہیں تب سے ملاقات نہیں ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی خبریں صرف میڈیا میں مصالحے کے طور پر چلائی جاتی ہیں۔

سندھ میں پیپلز پارٹی کی کارکردگی کے حوالے سے آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ کراچی سے پنجاب تک پیپلز پارٹی نے سندھ کا انفرا اسٹرکچر بنایا، بدین میں 3 پل بنائے، تھر تک کارپٹڈ رستے ملیں گے، ایئرپورٹ ملے گا، تھر میں کھارے پانی سے فصلیں اگانے کے حوالے سے چینی ماہرین تجربات بھی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صحرائوں کو پانی فراہم کیا ہے تاہم ابھی ہمیں بہت کام کرنا ہے۔

تھر میں غذائی قلت کے سوال پر سابق صدر نے جواب دیا کہ لاہور کے ہسپتال میں بھی اتنے ہی بچے مرتے ہیں تاہم ہم تھر میں غذائی قلت کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ جی ڈی اے کو بنایا گیا ہے لیکن کس نے بنایا کہ سوال پر انہوں نے جواب دینے سے گریز کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت بن سکتی ہے تاہم لیڈر شپ کے کردار پر مسئلہ ہوگا۔

آصف زرداری نے مزید کہا کہ 25 جولائی کے بعد پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں آسکتا کیونکہ ہر کوئی طاقت میں آنا چاہتا ہے۔

ووٹرز اور عوام کو پیغام دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ جمہوریت ایک نایاب چیز ہے اس کی قدر کریں، پاکستان مولا کا دیا ہوا ایک تحفہ ہے اور ہم پاکستانیوں کو اس کی قدر کرنی چاہیے۔