نقطہ نظر

’سنجو‘: سوانح حیات یا شخصیت کو مثبت پیش کرنے کی کوشش؟

فلم سنجو سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم ہے جس میں رنبیر کپور نے مرکزی کردار ادا کیا۔

’سنجو‘ بولی وڈ کے متنازع اداکار سنجے دت کی زندگی پر مبنی فلم، جنہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال جیل میں گزارے، نہ تو سنجے دت کا کیریئر اب تک ختم ہوا اور نہ ہی انہوں نے خود بولی وڈ کو خیرباد کہا، تو آخر 58 سالہ اداکار کی زندگی پر فلم کیوں بنائی گئی؟

کیا اس کا مقصد سنجے دت کی شخصیت کو مثبت انداز میں پیش کرنا تھا؟ یا ان کی زندگی میں ہونے والے تمام تر مسائل کا اصل ’ولن‘ کون ہے، اس کو سامنے لانے کی کوشش کی گئی؟

اس فلم میں بہت سے بولڈ سینز اور ڈائیلاگ شامل کیے گئے ہیں، تاہم بھارتی سنسر بورڈ جتنا متحرک دیگر فلموں کے لیے رہا، اس فلم میں شاید اس نے بھر پور سستی کی ہے۔

کردار

فلم میں سنجے دت کا کردار رنبیر کپور نے ادا کیا ہے، جب پہلی مرتبہ میں نے یہ خبر پڑھی تھی کہ رنبیر کپور سنجے دت بننے جارہے ہیں تو اپنے دوستوں کے درمیان سب سے بڑھ چڑھ کر تنقید کرنے والی میں ہی تھی، کیوں کہ رنبیر کپور کی شخصیت ہمیشہ بہت ہی چاکلیٹی ہیرو کے طور پر دکھائی گئی، جبکہ سنجے دت ہمیشہ سے بہت دبنگ انداز میں نظر آئے، تاہم اگر میں یہ کہوں کہ فلم میں رنبیر کپور نے سنجے دت کا کردار خود سنجے دت سے بہتر ادا کیا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔

میرے مطابق رنبیر کپور نے اس فلم میں اپنے کیریئر کی سب سے بہترین کارکردگی دکھائی ہے، جنہیں اسکرین پر دیکھ کر ایک مرتبہ ایسا محسوس نہیں ہوا کہ سامنے رنبیر کپور موجود ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’سنجو‘ نے لوگوں کو کتنا متاثر کیا؟

منیشا کوئرالا اور پریش راول سنجو کے والدین نرگس اور سنیل دت بنے جبکہ ان دونوں نے ہی ان کرداروں کو بخوبی ادا کیا، یہ بات اور ہے کہ پریش راول کا انداز سنجے دت کے والد سنیل دت سے خاصہ مختلف ہے، لیکن فلم میں ان کی اداکاری نے اس کمی کو پورا کیا۔

دیا مرزا سنجے کی اہلیہ منیاتا بنی، جبکہ سونم کپور ان کی گرل فرینڈ روبی، جم سربھ سنجو کے وہ دوست ہیں، جو انہیں منشیات بیچا کرتے تھے، وکی کوشل سنجو کے قریبی دوست جبکہ انوشکا شرما سنجو کی سوانح حیات تحریر کرنے والی مصنفہ کے روپ میں نظر آئیں۔

کاسٹنگ کی بات کی جائے تو یہ تمام اداکار اپنے اپنے کرداروں میں بہترین کام کرتے دکھائی دیے، جس کا کریڈٹ ہدایت کار راج کمار ہیرانی کو ضرور جاتا ہے۔

کہانی

فلم کا آغاز سنجے دت کے گھر سے ہوا، جہاں وہ اپنی ایک سوانح حیات پر مبنی کتاب پڑھتے نظر آئے، جس میں ان کی شخصیت کو گاندھی سے ایسے مشابہہ قرار دیا کہ انہوں نے غصے میں آکر اس کتاب کو ہی جلا دیا۔

اور اس موقع پر ہی اداکار کو پتہ چلا کے انہیں غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر ایک ماہ بعد 5 سال کے لیے جیل بھیجا جائے گا اور یہی سے فلم کی اصل کہانی کا بھی آغاز ہوتا ہے۔

سنجے دت کو لگتا ہے کہ کوئی بھی مصنف ان کی کہانی نہیں لکھے گا، کیونکہ سب ہی ان کو دہشت گرد مانتے ہیں۔

اس موقع پر انشوکا شرما کی انٹری ہوتی ہے، جو مشہور مصنفہ ہیں، سنجو نے انوشکا شرما کے آگے اپنے ماضی سے لے کر حال کی تمام کہانیاں کھول کر رکھ دی، لیکن اس میں کتنی حقیقت تھی اور کتنا فکشن، یہ وہ یا ہدایت کار ہی بتا سکتے ہیں۔

سنجے ماضی میں منشیات کے عادی کیسے بنے، ان کی والدہ کے انتقال کا وقت، ان کے بولی وڈ کیریئر کا آغاز، یہ سب فلم کے پہلے حصے میں دکھایا گیا۔

جبکہ فلم کا دوسرا حصہ سنجو کا انڈرورلڈ سے تعلق، ان کے والد کے سپورٹ اور فلم منا بھائی ایم بی بی ایس سے بولی وڈ میں واپسی کیریئر میں آگے بڑھنے کو پیش کیا گیا۔

یاد رہے کہ منا بھائی ایم بی بی ایس راج کمار ہیرانی کی ہدایات میں بننے والی پہلی فلم تھی، اور فلم سنجو میں بھی انہوں نے سنجے دت کی صرف اس ہی کامیاب فلم کو پیش کیا، جس کے لیے سنجے دت کو ایوارڈ دیا گیا، جبکہ سنجے نے اپنے کیریئر میں کئی کامیاب فلموں میں کام کیا، جن میں واستو، کھل نائیک، اگنی پتھ، کانٹے وغیرہ شامل ہیں، تاہم ان فلموں کا کوئی ذکر موجود نہیں۔

کیا راج کمار ہیرانی یہ دکھانا چاہتے تھے کہ سنجے دت کی کامیابی منا بھائی ایم بی بی ایس سے ہوئی؟

خیر، دوسری بات جو میں نے نوٹ کی وہ یہ تھی کہ سنجے دت کا انڈرورلڈ سے بڑا گہرا تعلق رہا، لیکن اس فلم میں بڑی آسانی سے ایسا پیش کردیا گیا کہ انہوں نے انڈرورلڈ سے تعلق صرف اس لیے رکھا کیوں کہ اداکاروں کو اپنی حفاظت کے لیے ایسے لوگوں سے تعلق رکھنا ضروری ہوتا ہے۔

فلم میں سنجے دت پر غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر طویل عرصے تک چلنے والے مقدمے کا حوالہ بھی دیا گیا، جہاں اداکار نے بتایا کہ جب انہیں اور ان کے والد کو جان سے مارنے اور بہنوں کا ریپ کرنے کی دھمکیاں ملیں، تو انہوں نے یہ اسلحہ اپنے اور گھروالوں کی حفاظت کے لیے رکھا تھا۔

مزید پڑھیں: ’سنجو‘ ریلیز کے پہلے ہی دن 2018 کی سب سے بڑی فلم ثابت

سنجے نے منشیات کا آغاز والد کی جانب سے تنقید اور اچھا کام کرنے کے دباؤ سے پریشان ہوکر کیا، جس کے بعد ان کا دوست (جم سربھ) انہیں دھوکا دے کر منشیات فروخت کرتا رہا، یہاں بھی سنجے دت کو ایسے بے قصور کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی، جیسے اداکار کی زندگی میں ہونے والے ہر برے واقعے کا ذمہ دار ہمیشہ کوئی اور ہی رہا۔

فلم کی ایک منفی بات یہ رہی کہ سنجے دت کی زندگی میں موجود کئی اہم شخصیات کو دکھایا نہیں گیا، نہ تو ان کی پہلی اہلیہ کے بارے میں کوئی بات کی گئی، اور نہ ہی ان تمام خواتین میں سے چند کو سامنے لایا گیا جن کا ذکر سنجو فلم میں اپنی گرل فرینڈز کے طور پر کرتے نظر آئے۔

بولی وڈ کے اتنے بڑے اداکار ہونے کے باوجود فلم میں کسی اداکار کو بھی معاون اداکار کے طور پر پیش نہیں کیا گیا۔

اب بات آتی ہے فلم کے ولن کی، ہر فلم میں ایک ہیرو اور ولن ضرور پیش کیا جاتا ہے، لیکن فلم سنجو میں ولن کوئی انسان نہیں بلکہ میڈیا کو پیش کیا گیا، جی ہاں ہدایت کار اور سنجے دت کے مطابق ان کی زندگی کا سب سے بڑا ولن میڈیا رہا، جن کی خبروں کے باعث سنجے اپنی زندگی میں کئی تنازعات کا شکار ہوئے۔

یاد رہے کہ فلم کے آخر میں ایک گانا بھی پیش کیا گیا، جس میں رنبیر کپور کے ساتھ خود سنجے دت بھی نظر آئے، لیکن یہ گانا توجہ کا مرکز اس لیے بنا کیوں کہ اس میں صرف اور صرف میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ’سنجو‘ حقیقت کو سامنے لانے والی فلم‘

ویسے تو یہ سنجے کی سوانح حیات پر مبنی فلم ہے، جس میں اداکار کی زندگی میں آنے والے اتار چڑھاؤ کو پیش کیا گیا، لیکن ہدایت کار کو چاہیے کہ وہ ناظرین پر چھوڑیں کہ وہ فیصلہ کرسکیں کہ انہیں فلم میں مرکزی کردار کے فیصلے ٹھیک لگے یا نہیں، لیکن فلم سنجو میں سنجے دت کو شروع سے ہی صحیح اور مثبت پیش کیا گیا، فلم میں آپ کو مجبور کیا جائے گا کہ آپ اس بات پر یقین کریں کہ سنجے دت ایک بہترین انسان ہیں، جنہوں نے اپنی زندگی میں بہت سے غلط فیصلے کیے اور یہی اس فلم کا موضوع ہے۔

راج کمار ہیرانی فلم کے ذریعے کہانی بتانے کے ماہر ہیں اور ایسا ہی انہوں نے فلم سنجو کے ذریعے بھی کیا، فلم کا دورانیہ باقی فلموں سے تھوڑا زیادہ تھا لیکن فلم میں ایک بھی ایسا لمحہ نہیں آیا جب آپ اسے دیکھ کر بیزاری محسوس کریں۔

فلم سنجو کے ذریعے شائقین کو بھرپور انداز میں لطف اندوز کیا گیا، جبکہ فلم کی عکاسی بھی شاندار ہے، فلم کی مکمل کاسٹ نے بھی اپنی اپنی جگہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

موسیقی

فلم میں 6 گانے پیش کیے گئے، خاص بات یہ تھی کہ باقی فلموں کی طرح اس فلم میں موسیقی کو زیادہ توجہ کا مرکز نہیں بنایا گیا، البتہ اس میں موجود سب ہی گانے اپنے اپنے حساب سے ٹھیک وقت پر پیش کیے گئے۔

فلم کا گانا ’کر ہر میدان فتح‘ تمام گانوں کی فہرست میں اوپر رہا۔

اگر آپ سنجے دت کے مداح ہیں، اپنی انٹرٹینمنٹ اور بہترین پرفارمنس کی تلاش میں ہیں تو فلم ’سنجو‘ سے بہتر کوئی اور انتخاب نہیں ہوگا، لیکن اس فلم کو سنجے دت کی زندگی پر رکھ کر مت پرکھیے گا، کیوں کہ آخر میں فلم کے مرکزی کردار کو ہی ہیرو بنایا گیا ہے۔


میمونہ رضا نقوی ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی کی اسٹاف ممبر ہیں۔ وہ لکھنے اور مطالعے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ انہیں ٹوئٹر پر فالو کریں: MaimunaNaqvi29@


ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔

میمونہ رضا نقوی

میمونہ نقوی ڈان کی سابق اسٹاف ممبر ہیں۔

ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔