پاکستان

‘الیکشن میں نواز شریف اور زرداری متحد ہوجائیں گے‘

حکومت میں آنے کے بعد سب سے پہلے توانائی سمیت بعض اہم امور پر قانون سازی پر توجہ دیں گے، عمران خان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے دعویٰ کیا ہے کہ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری متحد ہو جائیں گے۔

اسلام آباد میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 53 کے لیے انتخابی مہم کے دوران ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ’میں آپ کو بتا رہا ہوں، آصف علی زرداری اور نواز شریف انتخابات میں ایک ہوجائیں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: ٹکٹوں کی تقسیم کسی ’عذاب‘ سے کم نہ تھی، عمران خان

عمران خان نے کہا کہ ’ہم اس سے قبل انتخابات کے لیے کبھی اتنا تیار نہیں تھے جتنا اس مرتبہ ہیں اور مقابلے کا پہلا اصول ہے کہ اپنے حریف کو کبھی کمزور نہیں سمجھو‘۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں 23 جولائی کو عوامی جلسے کے ساتھ ہی انتخابی مہم کے آغاز کا اعلان کیا گیا۔

عمران خان نے واضح کیا کہ ’چور اور لٹیروں سے فیصلہ کن انتخابی جنگ کے لیے تیار ہو جائیں‘۔

انتخابی منشور کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت میں آنے کے بعد وہ سب سے پہلے توانائی سمیت بعض اہم امور پر قانون سازی پر توجہ دیں گے۔

عمران خان نے اپنی 30 منٹ کی تقریر میں وعدہ کیا کہ اقتدار میں آنے کے بعد ان کی حکومت قومی احتساب بیورو (نیب)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، وفاقی تحقیقاتی ادارے اور پولیس میں ’گورننس کی بہتری، کرپشن کے خاتمے اور اداروں کی مضبوطی کے لیے کام کرے گی‘۔

مزید بھی پڑھیں: انتخابی ٹکٹ کی تقسیم کا تنازع خود حل کروں گا، عمران خان

انہوں نے قسم اٹھائی کہ وہ ایف بی آر کے انتظامی امور میں بہتری اور حکومتی اخراجات میں کمی لا کر 80 کھرب روپے جمع کریں گے۔

پی ٹی آئی کے چیف کا کہنا تھا کہ ان کی پارٹی کرپشن کے خلاف مخبروں کی مدد سے مہلک ثابت ہوگی، اگر حکومت مخبر کی معلومات پر لوٹی ہوئی رقم سے 1 کروڑ جمع کر سکے تو مخبر کو اس پر 25 لاکھ روپے ملیں گے۔

اس حوالے سے عمران خان نے مزید کہا کہ ’ملک میں فضائی ماحول کی بہتری اور آلودگی کے خلاف ملک گیر شجرکاری مہم شروع کی جائے گی‘۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی حکومت آنے سے قبل ملکی قرضہ 60 کھرب تھا لیکن اب 27 ہزار ارب روپے تک جا پہنچا ہے۔

انتخابی ٹکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’انتخابی حلقوں میں کئی امیدوار اہل تھے لیکن ٹکٹ ایک شخص کو دینا تھا اور انتخابی ٹکٹ کے فیصلے کا مرحلہ انتہائی تکلیف دہ ثابت ہوا‘۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کے پہلے 100 دن: تحریک انصاف کا 6 نکاتی ایجنڈے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ انتخابی ٹکٹ کی تقسیم کے مرحلے کے دوران بشریٰ بیگم 4 ماہ تک ساتھ رہیں اور انہوں نے کہا کہ ’آپ تو 3 ہفتوں میں بوڑھے نظر آنے لگے‘۔

ساتھ ہی انہوں نے واضح کردیا کہ مستقبل میں مخصوص نشست پر کسی خاتون کو اس وقت تک انتخابی ٹکٹ نہیں ملے گا جب تک وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں کامیاب ہو کر سامنے نہیں آتیں۔


یہ خبر یکم جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی