پاکستان

’چیف جسٹس کو دوسروں کے پیسوں سے کالا باغ ڈیم بنانے کا کوئی حق نہیں‘

ڈیم بنانا چیف جسٹس کے دائرہ قانون میں نہیں آتا،انہیں عوام کی سہولت کے لیے کام کرنا چاہیے، خورشید شاہ

قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ وہ کالا باغ ڈیم کسی اور کے پیسوں سے بنائیں، یہ کام ان کے دائرہ قانون میں نہیں آتا،چیف جسٹس کو عوام کی سہولت کے لیے کام کرنا چاہیے۔

سکھر پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’اب عدالتیں بھی ایسی ہوگئی ہیں کہ ججز عدالتوں میں جارہے ہیں اور موبائل پھینک رہے ہیں، پیپلز پارٹی مضبوط فیڈریشن چاہتی ہے لیکن چیف جسٹس کا اس میں کوئی کام نہیں کہ وہ قومی معاملات دیکھیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’بار بار کہتا ہوں کہ چیف جسٹس عدالت میں بیٹھ کر لوگوں کو انصاف فراہم کریں، لاکھوں کیسز زیر التوا ہیں، کئی فائلوں کو دیمک کھا گئی ہے، چیف جسٹس عوام کو انصاف فراہم کریں، عوام ان کے احسان مند رہیں گے۔‘

واضح رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے تھے کہ فوری طور پر 2 ڈیمز کی تعمیر پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، گزشتہ چند دنوں میں اہم ملاقاتیں کی ہیں، قرضہ معافی کیس میں وصول ہونے والی رقم سے ڈیم بنائیں گے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 2 ڈیموں کی تعمیر پر تمام اسٹیک ہولڈرز میں اتفاق رائے ہوگیا ہے، بہت جلد آپ کو ڈیمز کے حوالے سے خوشخبری دوں گا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ ڈیم بنانے کے لیے اب سپریم کورٹ کردار ادا کرے گی‘

الیکشن سے متعلق خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ’الیکشن میں تاخیر نہیں ہوگی اور نہ ہی میں الیکشن میں تاخیر ہوتی دیکھ رہا ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’صاف و شفاف الیکشن کرانا اب فوج کی ذمہ داری ہے، اگر الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوئے تو ایک سوالیہ نشان بن جائے گا۔‘

سابق وزیر اعظم نواز شریف سے متعلق انہوں نے کہا کہ ’وہ جو باتیں کر رہے ہیں یا ان سے کروائی جارہی ہیں اور جس طرح نواز شریف کو مظلوم بنایا جارہا ہے، اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ کوئی بڑا گیم کھیلا جارہا ہے۔‘

سید خورشید شاہ نے کہا کہ ’ہمیں اس وقت عوام اور پارلیمنٹ کو لے کر آگے بڑھنا ہوگا، ہمیں جمہوری پارلیمنٹ چاہیے پاکستان خود بن جائے گا۔‘

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’جی ڈی اے کس کی پیداوار ہے، ضیاء الحق اور مشرف کے ساتھ بیٹھنے والے لوگ آج جی ڈی اے کا حصہ ہیں، وہ پہلے یہ بتائیں کہ انہوں نے سندھ کو دیا کیا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’پاک ۔ چین اقتصادی راہداری (سی پیک) پر سیاست نہیں کرنا چاہتے، یہ قوم فیصلہ کرے کہ سی پیک منصوبہ پیپلز پارٹی کا شروع کردہ تھا اور مسلم لیگ (ن) اس کا ڈھول پیٹ رہی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ اپنے فائدے کے لیے کوئی کام نہیں کیا، بلکہ عوام کے فائدے کے لیے فیصلے کیے ہیں۔‘