پاکستان

الیکشن کا جو بھی نتیجہ آیا قبول کریں گے، شاہد خاقان عباسی

کسی خاص مقصد کے تحت مسلم لیگ(ن) کے امیدواروں کو الیکشن سے باہر کیا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم

سابق وزیر اعظم اور حلقہ این اے 53 اور این اے 57 مری سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اداروں کی جانب سے ہمارے خلاف جو رویہ رکھا جارہا ہے اس کے باوجود ان کی جماعت انتخابات کا جو بھی نتیجہ آیا اسے قبول کرے گی۔

ڈان نیوز کے پروگرام ’دوسرا رخ‘ میں بات کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’کسی خاص مقصد کے تحت مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کو الیکشن سے باہر کیا جارہا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ’الیکشن کمیشن، سپریم کورٹ اور نگراں حکومت کو چاہیے کہ وہ ان معاملات کا نوٹس لیں، تاہم الیکشن کے ذریعے جو نتیجہ بھی آئے گا ہم اسے قبول کریں گے اور اپنا فیصلہ عوام کے آگے رکھ دیں گے۔‘

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’جس طرح بلوچستان حکومت کو توڑا گیا، پھر سینیٹ اور چیئرمین سینیٹ کے الیکشن ہوئے اور اب جس طرح قومی احتساب بیورو (نیب) کے معاملات چل رہے اس سے تاثر یہی مل رہا ہے کہ الیکشن متنازع بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ماضی سے سبق حاصل کیا جائے اور مسلم لیگ (ن) کو ہی ٹارگٹ نہ کیا جائے، لیکن موجودہ حالات میری خواہش کی نفی کر رہے ہیں اور جو حکومت بھی متنازع الیکشن کے نتیجے میں وجود میں آئی وہ ملک کے معاملات حل نہیں کرسکتی۔‘

مزید پڑھیں: ’ہمیں تنگ کرنا بند کیا جائے، الیکشن لڑنے کا پورا موقع دیا جائے‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم ہمیشہ بامقصد اپوزیشن جماعت رہے ہیں اور آگے بھی ایسا ہی کریں گے، لیکن ایسا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے جس سے ملک کو نقصان ہو۔‘

ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ’میں اس ملک کا پہلا وزیر اعظم رہا ہوں جو عمرے پر نہیں گیا، کیونکہ میں نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم سرکاری پیسوں سے یہ کام نہیں کریں گے۔‘

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کے ایپلٹ ٹربیونل نے این اے 57 مری سے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیuے تھے اور انہیں تاحیات نااہل کردیا تھا۔

تاہم لاہور ہائی کورٹ میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ایپلٹ ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کو این اے 57 سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی، ساتھ ہی عدالت نے 2 جولائی کے لیے وفاقی حکومت اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیئے۔