Election2018

شیخ رشید احمد

عوامی مسلم لیگ
عوامی مسلم لیگ

دوست یا دشمن؟

تجزیہ کار راشد چوہدری کا تبصرہ

انتخابات کی بات کی جائے تو شیخ رشید کا انتخابی سفر تب تک ہموار تھا جب تک کہ انہوں نے 2002 میں مسلم لیگ (ن) کو چھوڑ نہیں دیا۔

2008 اور 2010 میں یکے بعد دیگرے 2 نشستیں ہارنے کے بعد انہیں 2013 کے عام انتخابات میں اپنی عوامی مسلم لیگ کے لیے ایک نشست بچانے کی خاطر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ساتھ بارگیننگ کرنی پڑی۔

اس حکمتِ عملی نے کام کر دکھایا اور شیخ رشید کو 5 سال بعد اپنا 'رکنِ پارلیمان' کا لیبل واپس مل گیا۔ ان 5 مشکل سالوں میں وہ روزانہ ٹی وی پر آتے رہے اور حالات سے منسلک رہے۔

اپنے مقدمے میں 'محفوظ فیصلے' کی بدولت بچ جانے کے بعد وہ ایک بار پھر 2018 کے انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ پنڈی کے رہائشی شیخ رشید کے حلقے میں سخت مقابلہ دیکھ رہے ہیں۔

جس طرح انہوں نے پی ٹی آئی کے ساتھ وفاداری ظاہر کی ہے، اس بات کے امکانات ہیں کہ اگر وہ اور پی ٹی آئی دونوں جیت گئے، تو انہیں کوئی نہ کوئی وزارت مل ہی جائے گی۔

کسی بھی صورت میں رشید کو اپنے شوخ جملوں، 'پیش گوئیوں' اور گلیوں محلوں کی مثالیں استعمال کرکے مزاحیہ باتیں کرنے کی وجہ سے میڈیا کی توجہ ملتی رہے گی۔

اہم معاملات پر موقف