Election2018

آصف زرداری

شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی
شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی

سیاسی چالوں کا ماہر

تجزیہ کار سہیل سانگی کا تبصرہ

بے نظیر بھٹو کے قتل کے بعد پیپلزپارٹی کی سربراہی آصف علی زرداری کے ہاتھ میں آگئی اور تب سے وہ ملک کے سیاسی میدان میں انتہائی اہم کردار کر رہے ہیں۔

اہلیہ کے قتل کے بعد زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، یہ وہ وقت تھا کہ جب یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ سندھ میں علیحدگی پسند بینظیر بھٹو کے قتل پر مشتعل ہوسکتے ہیں۔

ایک سینئر رکن پارلیمنٹ نے ایک بار کہا تھا کہ زرداری کے ذہن کو سمجھنے کے لیے سیاسی چالبازی کے ہنر کا ماہر ہونا ضروری ہے، مشکل صورتحال سے نمٹنے کی کمال مہارت کی وجہ سے لوگوں کو ایک زرداری سب پر بھاری کا نعرہ بنانے میں زیادہ دیر نہیں لگی۔

2008 سے انہوں نے سیاسی مخالفین کے ساتھ معاہدے کرنے کی زبردست صلاحیت کا مظاہرہ کیا، چاہے پھر وہ سیاسی مخالف نواز شریف ہو، گجرات کے چوہدری ہوں یا پھر متحدہ قومی موومنٹ ہو۔

وہ زرداری ہی تھے، جنہوں نے جنرل پرویز مشرف کی حکومت میں انتخابات میں حصہ لینے کے لیے نواز شریف کو اس وعدے کے ساتھ قائل کیا کہ وہ ان کے ساتھ مل کر حکومت تشکیل دیں گے، 2008 میں نواز شریف اور ان کے درمیان مری معاہدہ بھی ہوا۔

سندھ میں پیپلزپارٹی کی اکثریت کے باوجود مفاہمتی پالیسی کے تحت متحدہ قومی موومنٹ کو مخلوط حکومت میں اپنا اتحادی بنایا۔

جب مرکز میں نواز شریف کے ساتھ اتحاد زیادہ عرصہ ٹک نہ سکا، تو آصف زرداری نے مسلم لیگ (ق) کو اپنا اتحادی بنالیا، حتیٰ کہ کچھ عرصہ پہلے ہی پیپلز پارٹی کے بے نظیر کے قتل میں ان کے مبینہ کردار کی وجہ سے مسلم لیگ (ق) کو قاتل لیگ پکارا تھا۔

اگرچہ اقتدار کی تمام تر مدت میں آصف زرداری کو امتحانوں اور دشواریوں کا بھرپور سامنا رہا، مگر انہوں نے کبھی بھی تصادم کا راستہ نہیں اپنایا، ان کا اتحادی فارمولا آخری وقت تک قائم رہا اور ان کی حکومت میں پارلیمنٹ کی مدت کی تکمیل پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم موڑ سے کم نہیں تھی۔

18ویں ترمیم کی منظوری اور 7واں این ایف سی ایوارڈ بھی زرداری کی مفاہمتی پالیسی کا نتیجہ تھا۔

پیپلز پارٹی ایک نئی حکمتِ عملی کے ساتھ کام کر رہی ہے، اب لوگوں کے لیے پارٹی کا چہرہ بلاول بھٹو زرداری ہیں، جنہیں سیاسی مخالفین کو جارحانہ انداز میں للکارنے کا کام دیا گیا ہے، فریال تالپور کو سندھ کے معاملات سنبھالنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے, قومی سیاست میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے اب زرداری آزاد ہیں۔

ہم نے اس کا نتیجہ بھی دیکھا کہ جب بلوچستان حکومت کو غیرمستحکم کرنے اور پھر اس کی جگہ نئی حکومت کے قیام میں پیپلزپارٹی نے اہم کردار کیا۔

2018 کے اتنخابات کے بعد ممکنہ طور پر پارلیمنٹ میں کسی بھی واضح اکثریت نہیں ہوگی, اس طرح زرداری کو حکومت سازی کے فیصلے میں اہم کردار حاصل ہوگا۔

زرداری سیاست اور پیپلزپارٹی کو کامیابی دلوانے کے ایک نئے ماڈل کے خالق ہیں، یعنی الیکٹیبلز کے ذریعے کامیابی، یہ طریقہ ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی طرزِ سیاست سے متضاد ہے کیونکہ وہ عوام کو طاقت کا سرچشمہ مانتے تھے۔

اہم معاملات پر موقف