پاکستان

سپریم کورٹ: پی آئی اے کے 10 سال کے خصوصی آڈٹ کا حکم

قومی ایئرلائن کے طیاروں پر مارخور کی تصویر لگانے کے بجائے باتھ رومز کو بہتر کریں، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
|

سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن ( پی آئی اے ) کے گزشتہ 10 سال کے خصوصی آڈٹ کا حکم دے دیا۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پی آئی اے کے طیاروں پر پاکستانی پرچم کے بجائے قومی جانور مارخور کی تصویر بنائے جانے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

اس دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ مارخور کی تصویر لگانے کے بجائے باتھ رومز کو بہتر کریں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے طیاروں پر سے قومی پرچم ہٹائے جانے پر سپریم کورٹ کا نوٹس

چیف جسٹس نے کہا کہ پسند ناپسند کے باعث ادارے کو نقصان پہنچا، جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں انہوں نے ہاؤسنگ سوسائٹیاں اور فارم ہاؤس بنا رکھے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں مداخلت کا مقصد پی آئی اے کے خسارے کی وجوہات جاننا ہیں کیونکہ پی آئی اے انتظامیہ مضبوط ہاتھوں میں ہونی چاہیے۔

بعد ازاں عدالت نے فیصلہ آنے تک کنٹریکٹ پائلٹس کے علاوہ پی آئی اے میں بھرتیوں اور برخاستگی پر پابندی عائد کردی۔

ساتھ ہی عدالت نے سابق مشیر ہوابازی شجاعت عظیم اور سابق ایم ڈی اسلم آغا کو عارضی طور پر انہیں جانے کی اجازت دیتے ہوئے سماعت ہفتہ (30 جون ) تک ملتوی کردی۔

یاد رہے کہ 13 مئی کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پی آئی اے کے طیاروں پر قومی پرچم کی جگہ مارخور کی تصویر لگانے کا نوٹس لیتے ہوئے ادارے کو مذکورہ اقدام سے عارضی طور پر روک دیا تھا۔

میاں ثاقب نثارنے ریماکس دیئے تھے کہ قومی پرچم کی جگہ ایک جانور کی تصویر لگائی جا رہی ہے، اس پر ایم ڈی پی آئی اے نے جواب دیا تھا کہ مارخور قومی جانور ہے اس کی تصویر طیارے کی ٹیل پر پینٹ کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نئے اسلام آباد ائیرپورٹ پر پہلی آزمائشی پرواز لینڈ کر گئی

جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی بہتری کے لیے 20 ارب کا بل آؤٹ پیکج دیا گیا تھا، نہ کہ طیاروں کو پینٹ کرنے کے لیے یہ رقم دی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ 7 اپریل 2018 کو پاکستان کی قومی ائیر لائن پی آئی اے نے اپنے طیاروں پر پیچھے اور انجنز پر قومی جانور، مارخور کی تصاویر متعارف کرادیں تھیں۔

اس کے علاوہ پی آئی اے کے لوگو کا فونٹ بھی تبدیل کرکے اسے طیارے کے نیچے ہی آویزاں کیا گیا تھا تاکہ پرواز کے وقت اسے زمین سے بھی دیکھا جاسکے۔