کوئی کیسے کہہ سکتاہے میں صادق اورامین نہیں، شاہد خاقان
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے الیکشن ٹریبونل کی جانب سے انھیں تاحیات نااہل کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہا ر کرتے ہوئے کہا ہے اللہ نہ کرے یہ الیکشن متنازع ہو لیکن میں اس فیصلے کو ضرور چیلنج کروں گا کیونکہ کوئی کیسے کہہ سکتا ہے کہ میں صادق اور امین نہیں ہوں ٹریبونل کے جج نے مجھ پر ذاتی الزامات عائد کیے ہیں۔
ڈان نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن الیکشن کا بائیکاٹ نہیں کرے گی، الیکشن کوئی کھیل نہیں، اس کو تماشا نہ بنایا جائے۔
اپیلٹ ٹریبونل پر تنقید کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایک شخص مجھ پر ذاتی الزامات لگاتا ہے انھیں کس نے اجازت دی ہے، اگر وہ قابل عزت ہیں تو میں بھی قابل عزت ہوں، مجھے کسی توہین عدالت نوٹس کی پرواہ نہیں مجھے بلائیں میں ان کے سامنے پیش ہوں گا کیونکہ عزت سب کی ہوتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ غلط باتوں پر الیکشن پٹیشن کے فیصلے کررہے ہیں، مجھے افسوس اس بات پر ہے اس شخص نے کہا ہے صادق اور امین نہیں ہے میں کہوں گا یہ شخص صادق اور امین نہیں ہے، یہ اس کو چھوٹی بات سمجھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی این اے 57 مری سے نااہل قرار
ان کا کہنا تھا کہ اللہ نہ کرے کہ یہ الیکشن متنازع ہوں، بطور وزیراعظم اداروں کو سمجھانے کی کوشش کی کہ الیکشن کو غیر متنازع بنائیں۔
اپیلٹ ٹریبونل کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ تکنیکی بنیادوں پر کہیں بھی کاغذات مسترد نہیں ہوتے اور کسی کو سنے بغیر فیصلہ کیسے دیا جاسکتا ہے، اپیلٹ ٹربیونل نےمجھے صادق اور امین قرار نہیں دیا اور فیصلے میں ذاتی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ اپیل پر فیصلہ حق میں نہ آیا تو کورنگ امیدوار الیکشن لڑ ے گا، لوگ سوال اٹھائیں گے میرے کاغذات کیوں مسترد ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ہر کوئی پوچھے گا کہ قمرالاسلام کو کیوں گرفتار کیا گیا۔
قبل ازیں اپیلٹ ٹریبونل نے شاہد خاقان عباسی کو مری کے حلقے این اے 57 سے جمع کیے گئے کاغذات نامزدگی کو مسترد کرتےہوئے تاحیات نااہل قرار دے دیا تھا۔