اسلام آباد اور بنوں سے عمران خان کو انتخابات لڑنے کی اجازت
الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کے ایپلٹ ٹریبیول نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان کے اسلام آباد کے حلقہ این اے 53 اور بنوں کے حلقہ این اے 35 سے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے انہیں انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی۔
خیال رہے کہ عمران خان کے کاغذات نامزدگی بھی سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی اور پی ٹی آئی گلالئی کی رہنما عائشہ گلالئی کے کاغذات نامزدگی کی طرح مسترد ہوئے تھے کیونکہ وہ شق ’این‘ بھرنے میں ناکام رہے تھے۔
واضح رہے کہ کاغذات نامزدگی میں موجود شق این میں اپنے گزشتہ حلقے میں ان کی شراکت داری کے بارے میں پوچھا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی اپیل منظور، این اے 95 میانوالی سے انتخابات کیلئے اہل قرار
تاہم جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایپلٹ ٹریبیونل نے عمران خان کے خلاف دائر اعتراضات پر سماعت کی، اس دوران تحریک انصاف کے چیئرمین عدالت میں پیش ہوئے اور نامکمل کاغذات نامزدگی میں شق ’این ‘ کو مکمل کیا۔
عمران خان نے کہا کہ ان کے فلاحی کام جیسے شوکت خانم ہسپتال کا قیام اور بنیادی حقوق کے متعلق آگہی پھیلانے کو ان کے گزشتہ حلقے میں شراکت داری کے طور پر لیا جاسکتا ہے۔
بعد ازاں ایپلٹ ٹریبیونل نے عمران خان کے کاغذات نامزدگی پر لگائے گئے اعتراضاد مسترد کرتے ہوئے انہیں این اے 53 اسلام آباد سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
یہ بھی پڑھیں: این اے 243 کراچی: عمران خان کے کاغذات نامزدگی کےخلاف اپیل مسترد
دوسری جانب بنون کے حلقہ این اے 35 سے بھی عمران خان کو انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی گئی۔
ایپلٹ ٹریبیونل نے سیتا وائٹ کیس میں سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کی جماعت جسٹس ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار انعام اللہ وزیر کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں عمران خان کے حق میں فیصلہ دیا۔
درخواست گزار کی جانب سے اعتراض کیا گیا تھا کہ عمران خان نے ایک بیٹی ٹیرئن کا نام کاغذات میں ظاہر نہیں کیا، تاہم ایپلٹ ٹریبیونل نے عدم ثبوت کی بناء پر یہ اعتراض مسترد کردیا۔