پاکستان

قومی اسمبلی کی 272 نشستوں کیلئے تحریک انصاف کے 229 امیدوار

قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری، عمران خان 5 حلقوں سے امیدوار ہوں گے۔

اسلام آباد: انتخابات 2018 کے لیے پارٹی ٹکٹوں پر ہونے والے احتجاج کے بعد پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) نے قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے لیے اپنے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارٹی کے سینٹرل میڈیا ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں قومی اسمبلی کی 272 جنرل نشستوں کے لیے 229 حلقوں سے امیدواروں کو میدان میں اتارا گیا ہے جبکہ تحریک اںصاف کے چیئرمین عمران خان خود 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی اپیل منظور، این اے 95 میانوالی سے انتخابات کیلئے اہل قرار

خیال رہے کہ اس سے قبل پارٹی کی جانب سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی کچھ نشستوں کے لیے امیدواروں کا اعلان کیا گیا تھا لیکن پارٹی قیادت کی جانب سے کچھ حلقوں پر ٹکٹوں کی تقسیم کے اعلان کو روکا گیا تھا۔

اس کے علاوہ انتخابات کے لیے نئے چہروں کو سامنے لانے اور انہیں ٹکٹ دینے کے فیصلے پر سخت رد عمل سامنے آیا تھا اور پارٹی کارکنوں اور ورکرز کی جانب سے احتجاج بھی کیا گیا تھا۔

ملک کے مختلف حصوں سے تعلق رکھنے والے ہزاروں پارٹی کارکنان کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی رہائش گاہ بنی گالہ کے باہر احتجاج کیا گیا تھا اور مطالبہ کیا تھا کہ پارٹی پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کچھ حلقوں پر دیے گئے ٹکٹوں کے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

احتجاج کے دوران پارٹی میں اندرونی اختلافات بھی سامنے آئے تھے اور تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور سابق سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین کے درمیان عوامی سطح کے ساتھ ساتھ نجی ملاقات میں بھی لفظی جنگ ہوئی تھی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے کیمپ میں موجود لوگوں کا ماننا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے ملتان سے تعلق رکھنے والے کارکنوں کو بنی گالا کے باہر دھرنے کے لیے اکسایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے سکندر حیات بوسن کو دیے گئے ٹکٹس ایک گھنٹے میں واپس لے لیے

تاہم شاہ محمود قریشی نے ان تمام الزامات کو مسترد کیا تھا اور کہا تھا کہ ان کا اس شخص سے کوئی تنازع نہیں جو عام انتخابات میں حصہ ہی نہیں لے سکتا۔

تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی جانب سے مختلف مقامات پر کارکنوں سے واضح طور پر کہا گیا تھا کہ وہ احتجاج کے دباؤ میں اپنے فیصلے کو تبدیل نہیں کریں گے، تاہم انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ وہ پارٹی ورکرز کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواستوں پر نظر ثانی کریں گے اور میرٹ کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے۔