پاکستان

ٹیکس ایمنسٹی اسیکم کے تحت قومی خزانے میں 21 ارب روپے جمع

نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی ہدایت پر اسیکم سے مستفید ہونے والوں کی تفصیلات میڈیا کے سامنے پیش نہیں کی گئی،ذرائع

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکمراں جماعت کی جانب سے متعارف ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے بڑی تعداد میں لوگ فائدہ اٹھا رہے ہیں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں موجود متعدد اہم ذرائع نے انکشاف کیا کہ 21 جون تک اسکیم کے تحت ٹیکس کی مد میں 21 ارب روپے جمع کیے جا چکے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ بینکوں میں تقریباً 5 ارب روپے جبکہ ایف بی آر کے آن لائن سسٹم میں 16 ارب روپے کے چالان جمع کرائے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، نگراں وزیر خزانہ

واضح رہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت 30 جون ہے جس میں توسیع کے امکانات کو مسترد کردیا گیا لیکن نگراں حکومت پر اسکیم کی مدت میں اضافے کا شدید دباؤہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی بڑی تعداد تاحال موجود ہے اور ایف بی آر اور محکمہ خزانہ کو امید ہے کہ اسکیم کی مد میں تقریباً 100 ارب روپے سرکاری خزانے میں جمع کیے جانے کا امکان ہے۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے مستفید ہونے والوں کی تمام تفصیلات نگراں وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کو ارسال کردی گئی ہیں اور ان کی منظوری کے بعد ہی تفصیلات میڈیا کے سامنے پیش کی جا سکے گی۔

مزید پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے معیشت پر دباؤ کم ہوگا: مودیز

اس حوالے سے وزرات خزانہ نے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام پر واضح کیا ہے کہ معلومات کو تاحال پوشیدہ رکھا جائے۔

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر محمد اقبال نے جمعہ کو پریس کانفرنس میں ایمنسٹی اسکیم سے حاصل شدہ رقم کے بارے میں بتانے سے گریز کیا تھا تاہم انہوں نے اسکیم عوامی ردعمل کو ’حوصلہ افزا‘ قرار دیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم سے حاصل ہونے والی رقم سے موجودہ مالی خسارہ اور بیلنس آف پےمنٹ کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

ڈاکٹر محمد اقبال نے واضح طور پر کہا تھا کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے تاہم ایف بی آر اسکیم کی مدت میں توسیع کا اختیار نہیں رکھتی۔

خیال رہے کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم 10 اپریل سے 30 جون تک روبہ عمل ہے جس کے تحت لوگ اپنے ملکی اور بیرون ملک اثاثہ جات ظاہر کرکے اس پر محض 2 سے 5 فیصد ٹیکس دے کر قانونی دائرہ کار میں شامل کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی کمپنیوں کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے مذکورہ ٹیکس اسکیم چوتھی مرتبہ متعارف کرائی گئی۔

اس ضمن میں قابل ذکر بات یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے او ای سی ڈی ٹیکس انفارمیشن کے معاہدے پر دستخط کردیئے ہیں جس کے تحت کئی ملک بیرون ملک اثاثہ جات کی تفصیلات ایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ کرسکتے ہیں۔

او ای سی ڈی ٹیکس انفارمیشن کا عمل رواں برس یکم ستمبر سے شروع ہو جائےگا۔

اس حوالے سے ایف بی آر کے ترجمان نے بتایا کہ گزشتہ بجٹ میں اسکیم سے فائدہ نہ اٹھانے اور بیرون ملک اثاثہ جات کو چھپانے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔


یہ خبر 23 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی