پاکستان

وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے میڈیا کے خلاف ’جاری کارروائیوں‘ کا نوٹس لینے کا مطالبہ

میڈیا کو خاموش کرانے کی یہ کارروائیاں آئین کے آرٹیکل 19 (اے) کے تحت حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، پی ایف یو جے

اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے) نے ملک میں پرنٹ اور الیکٹرنک میڈیا پر اثر انداز ہونے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کردیا۔

پی ایف یو جے کی جانب سے ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے، ہاکرز کو خوفزدہ کرنے، اور کیبل نیٹ ورک پر خبروں کے کچھ چینلز کی نشریات روکے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

اس سلسلے میں پی ایف یو جے نے نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک اور چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے اس صورتحال کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹ آئین کے آرٹیکل19 کی خلاف ورزی قرار

اس حوالے سے پی ایف یو جے کے صدر افضل بھٹی اور سیکریٹری جنرل ایوب جان سرہندی کی جانب سے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’ملک بھر کے شہروں اور قصبوں میں ڈان کی ترسیل میں روزانہ کی بنیاد پر رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ ہاکرز اور سیلز ایجنٹ کو بھی دھمکیاں دے کر اور دباؤ ڈال کر ہراساں کیا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ پی ایف یو جے نے اس قسم کی کارروائیوں کو آئین کے آرٹیکل 19 (اے) کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا جو پریس کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔

پی ایف یو جے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ ’اس طرح کی کارروائیاں آئین کے آرٹیکل 19 (اے) کے تحت حاصل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہیں، جس کے تحت عوامی مفاد کے تمام معاملات میں معلومات تک رسائی کا حق ہرشہری کو حاصل ہے‘۔

مزید پڑھیں: ڈان اخبار کی ترسیل میں رکاوٹیں پیدا کرنے کا سلسلہ جاری

اس کے ساتھ انہوں نے ایک ایڈورٹائزنگ ایجنسی، جس کے ذمے صحافتی اداروں کی بڑی رقم واجب الادا ہے، کو ٹیلی فون پر ادائیگیاں روکنے کی ہدایات دینے کی اطلاعات پر بھی سخت تشویش کا اظہار کیا۔

پی ایف یو جے نے وزیر اعظم اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ وہ متعلقہ اداروں کو ڈان اور دیگر صحافتی اداروں کے خلاف کی جانے والی مذموم کارروائیاں روکنے کے احکامات جاری کریں۔

پی ایف یو جے کے بیان میں مزید کہا گیا کہ ’ہم حکام کی جانب سے پاکستان میں آزاد پریس کو خاموش کرانے کے ان غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات پر بہت تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں، اگر ان کے تدارک کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھائے گئے تو پی ایف یو جے سڑکوں پر آنے پر مجبور ہوجائے گی‘۔


یہ خبر 22 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی