پاکستان

وطن واپسی پر گرفتار ہوا تو واپسی کا کیا فائدہ، پرویز مشرف

وطن واپسی کے لیے تمام تر تیاریاں کر چکا تھا لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر اپنا ارادہ تبدیل کیا، آل پاکستان مسلم لیگ چیئرمین

اسلام آباد: آل پاکستان مسلم لیگ (اے پی ایم ایل) کے چیئرمین ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ وہ وطن واپسی کے لیے تمام تر تیاریاں کر چکے تھے لیکن سپریم کورٹ کے حکم کے بعد اپنا ارادہ تبدیل کیا۔

ویڈیولنک پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے سابق صدر نے واضح کیا کہ جب سپریم کورٹ نے ‘متعلقہ حکام کو اگست سے قبل گرفتار نہ کرنے کا حکم جاری کیا‘ تب وطن واپسی سے متعلق پلان میں ردوبدل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کا آئندہ ماہ وطن واپسی کا فیصلہ

انہوں نے کہا کہ ’عدالت کے رو برو پیش ہونے کے بعد گرفتارہوا تو وطن واپسی کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘۔

پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ ’پوری دنیا جانتی ہے کہ میں بزدل نہیں لیکن اب میں وطن واپسی کے لیے مناسب وقت کا انتظار کروں گا‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ تین کمروں کے ایک اپارٹمنٹ میں رہائش پذیر ہیں، قومی احتساب بیورو(نیب) کو میرے اثاثہ جات کی تحقیقات ضرور کرنی چاہیے‘۔

صحافیوں سے ویڈیو لنک پر بات کرنے سے قبل پرویز مشرف نے اے پی ایم ایل کے نامزد قومی اسمبلی کے امیدواروں کے سوالات کے جوابات دیئے۔

مزید پڑھیں: دفترخارجہ لاعلم، پرویز مشرف کو سفارتی پاسپورٹ جاری

اس دوران اے پی ایم ایل کے صدر ڈاکٹر محمد امجد نے کہا کہ پرویز مشرف وطن واپسی کے لیے آمادہ تھے لیکن عدالت عظمیٰ نے مناسب وقت نہیں دیا جس میں ان کی سفری، رہائشی اور سیکیورٹی کے انتظامات کے جا سکتے ہوں۔

انہوں الزام عائد کیا کہ نگراں حکومت نے پرویز مشرف کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کردیا جب سپریم کورٹ نے اے پی ایم اے کے چیف کو وطن واپسی کے لیے عبوری حکم دیا۔