دنیا

امریکی رکاوٹ نظرانداز، اقوام متحدہ کااسرائیلی مظالم پررپورٹ جاری کرنے کا فیصلہ

احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں بچوں، صحافیوں اور میڈیکل اسٹاف کا قتل ناقابل قبول ہے، رپورٹ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹیرس نے امریکی رکاوٹ کے باوجود اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی مظاہرین کے قتل سے متعلق رپورٹ کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ کرلیا۔

پریس ٹی وی نے اسرائیلی چینل 10 نیوز کے حوالے سے اپنی طویل رپورٹ میں کہا ہے کہ دستاویزات کو تاحال شائع نہیں کیا گیا، جس میں اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ غزہ، اسرائیل کے ساتھ ایک اور جنگ کی زد میں ہے۔

مذکورہ دستاویز کو اقوام متحدہ میں دسمبر 2016 میں منظور کی جانے والی قرارداد نمبر 2334 کے تحت ترتیب دیا گیا، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ فوری طور پر مغربی کنارے کے علاقے اور مشرقی بیت المقدس (یروشلم) میں یہودی بستیوں کی تعمیرات کو روکا جائے۔

مزید پڑھیں: فلسطین کا آئی سی سی سے اسرائیل کے خلاف فوری تحقیقات کا مطالبہ

تاہم اقوام متحدہ کی مذکورہ دستاویز میں غزہ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا ہے، خاص طور پر حال ہی میں سرحدی باڑ کے قریب ہونے والے احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں نہتے فلسطنیوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

خیال رہے کہ 30 مارچ 2018 سے اب تک اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے ایک سو 31 فلسطینی جاں بحق اور 13 ہزار 9 سو سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

پریس ٹی وی نے اقوام متحدہ کی مذکورہ رپورٹ کے مندر جات کے حوالے سے بتایا کہ ’اسرائیل کو گولیاں چلانے کے معاملے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے، طاقت کا استعمال نہ کیا جائے، سوائے انتہائی عمل یا زندگی کو لاحق خطرے کے پیش نظر‘۔

اقوام متحدہ کے چیف کی جانب سے تل ابیب پر زور دیا گیا کہ ’وہ بین الاقوامی انسانی حقوق کا احترام کرے‘۔

دستاویز میں مزید کہا گیا کہ ’احتجاج کے دوران اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں بچوں، صحافیوں اور میڈیکل اسٹاف کا قتل نا قابل قبول ہے‘۔

مزید پڑھیں: اسرائیل: فوج کے جنگی جرائم کی ویڈیو بنانے کو جرم قرار دینے کی تیاری

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ’اسرائیلی حکام کی جانب سے غلط اور جھوٹے بیانات جاری کیے گئے، ایک اسرائیلی وزیر نے ریڈیو پر جاری بیان میں غلط بیانی کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کرنے والے تمام فلسطینیوں کا تعلق حماس سے ہے اور سیکیورٹی اہلکاروں کو انہیں نشانہ بنانے کی اجازت دی گئی‘۔

ادھر ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ میں کہا گیا کہ فرانس کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پر دباؤ ڈالے جانے کے بعد مذکورہ دستاویز کو سیکیورٹی کونسل کے 15 ارکان کو بھجوایا گیا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا کی اقوام متحدہ میں سفیر نیکی ہیلے 17 ماہ تک مذکورہ رپورٹ کو منظر عام پر آنے سے روکنے میں کامیاب رہی تھیں۔

خیال رہے کہ یہ واضح نہیں کہ ہر کچھ ماہ میں تجدید کی جانے والی اس اہم رپورٹ کو کب شائع کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: فلسطین: اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 15 جاں بحق، 1400 سے زائد زخمی

تاہم ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن نے تصدیق کی ہے کہ ’اقوام متحدہ کی قرارداد 2334 کے تحت تشکیل دی گئی رپورٹ کو رواں ہفتے سیکیورٹی کونسل میں پیش کردیا جائے گا‘۔

تاہم انہوں نے دستاویزات کے مندر جات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔