پاکستان

غیر قانونی ٹھیکے دینے کے الزام میں مفتاح اسمٰعیل نیب میں طلب

نیب نے سابق وفاقی وزیر کو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے سابق چیئرمین کی حیثیت سے طلب کیا، اس عہدے پر وہ تقریباً 5 سال تک فائز رہے۔

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کو قدرتی مائع گیس (این جی ایل) کی فروخت کے متنازع ٹھیکوں کی توثیق کرنے پر سمن جاری کردیا۔

واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ نومبر 2013 سے اکتوبر 2018 تک سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) کے چیئرمین کے عہدے پر فائز رہے اور اسی حیثیت سے نیب میں طلب کیے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جو رہنما نیب کے زیر تفتیش رہے ان میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال، سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق وزیر برائے صوبائی تعاون ریاض پیرزادہ اور سابق رکن قومی اسمبلی اور نواز شریف کے داماد کیپٹن (ر) صفدر شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ تقریر سے چند گھنٹے قبل مفتاح اسمٰعیل وزیرِ خزانہ مقرر

واضح رہے کہ مارچ 2016 نیب نے این ایل جی فروخت کے ٹھیکوں میں 17 ارب روپے کے گھپلوں پر ریفرنس دائر کیا تھا جس کی سماعت کراچی کی احتساب عدالت میں ہوئی تھی۔

اس ضمن میں نیب نے مفتاح اسمٰعیل کو ایک خط ارسال کیا جس میں انہیں 20 جون کو کراچی میں ڈپٹی ڈائریکٹر نیب عبدالفتح کے سامنے پیش ہونے کا کہا گیا اور اس کے ساتھ اپنے موقف کو ثابت کرنے کے لیے ریکارڈ اور ثبوت لانے کی بھی ہدایت کی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ حکام کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایس ایس جی سی ایل کے حکام کی جانب سے جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ (جے جے وی ایل) کو قدرتی گیس کے اثاثے دیئے جانے میں بدعنوانی اور غیر قانونی طور پر این جی ایل فروخت کی گئی، یہ اقدام قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے تحت باعث گرفت ہے۔

مزید پڑھیں: مفتاح اسمٰعیل وزیراعظم کے مشیر خزانہ و اقتصادی امور مقرر

خط میں مفتاح اسمٰعیل کو مخاطب کر کے کہا گیا کہ تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ آپ نے چیئرمین شپ کے دوران ایس ایس جی سی ایل کے اجلاس کی سربراہی کی تھی جس میں گیس کی 5 قیمتی فیلڈز، جے جے وی ایل کو غیر قانونی طور پر دی گئیں، اس حوالے سے کیے گئے معاہدے میں نرخ کی شرح انتہائی کم رکھی گئی، جو سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس فروری میں ایک احتساب عدالت نے اختیارات کے ناجائز استعمال اور جے جے وی ایل کو غیر قانونی طور پر گیس کے 5 ٹھیکے دیئے جانے کا الزام کے تحت سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین کو اسی طرح کے ریفرنس میں سوئی سدرن اور آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے حکام سمیت نامزد کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے سب سے زیادہ وصولیاں جرنیلوں سے کیں، فضل الرحمٰن

ریفرنس میں موجود دیگر ملزمان میں ایس ایس جی سی کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹرز (ایم ڈیز) خالد رحمان، زہیر صدیقی، عظیم اقبال، ڈپٹی ایم ڈیز یوسف جمیل انصاری، شعیب وارثی، سابق مینیجر برائے خزانہ ملک عثمان، اوجی ڈی سی کے سابق ایم ڈی بشارت مرزا اور جے جے وی ایل کے چیف ایگزیکٹوآفیسر اقبال زیڈ احمد شامل ہیں۔

نیب نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر خزانہ اور حکام نے غیر قانونی طور پر کنڑ پساخی ڈیپ، بوبی، سنجھورو، نعمت بسال اور بدین میں گیس فیلڈ کے ٹھیکے نیلامی، معاہدہ، مفاہمتی یاداشت کے بغیر جے جے وی ایل کو دیئے۔

مزید پڑھیں: نیب کا 3 سابق جرنیلوں کے خلاف بدعنوانی کا ریفرنس دائر

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ غیر قانونی طور پر انتہائی مہنگی لاگت سے نکالی گئی لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) اور قدرتی مائع گیس کے باعث او جی ڈی سی اور ایس ایس جی سی کو 47 کروڑ 46 لاکھ روپے اور 41 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔


یہ خبر ڈان اخبار میں 15 جون 2018 کو شائع ہوئی