پاکستان

اسلام آباد ہائیکورٹ: زلفی بخاری پر سے سفری پابندی ہٹانے کی درخواست مسترد

صرف جاری تحقیقات کی بنیاد پر نام بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جاسکتا، وکیل زلفی بخاری
|

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری پر سے سفری پابندی ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے قریبی ساتھی ذوالفقار حسین بخاری المعروف زلفی بخاری نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی درخواست پر وزارت داخلہ کی جانب سے اپنا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں وزارت داخلہ کی جانب سے سفری پابندیوں کے معاملے کے خلاف زلفی بخاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

جسٹس عامر فاروق نے زلفی بخاری کی درخواست پر ساعت کی۔

زلفی بخاری کی جانب سے سکندر بشیر مہمند ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور موکل کی جانب سے درخواست دائر کی جس میں وزارت داخلہ اور نیب کو فریق بنایا گیا۔

مزید پڑھیں: نگراں وزیراعظم نے زلفی بخاری کو بیرون ملک سفر کی اجازت دینے کا نوٹس لے لیا

درخواست میں کہا گیا کہ زلفی بخاری کو 11 جون کو عمرہ روانگی پر ائیرپورٹ پر غیر قانونی طور پر روکا گیا بعد ازاں 6 دن کے لیے استثنیٰ دیتے ہوئے جانے کی اجازت دی گئی۔

زلفی بخاری کے وکیل سکندر بشیر مہمند نے عدالت کو بتایا کہ ان کے موکل پر عائد سفری پابندیاں بنیادی انسانی حقوق سے متصادم ہیں اور زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ میں غیر قانونی طور پر شامل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سفری پابندیاں آئین کے آرٹیکل 9، 10 اے، 14 اور 18 کی خلاف ورزی ہے جبکہ عدالتی فیصلے کے مطابق نیب صرف جاری تحقیقات کی بنیاد پر سفری پابندی نہیں لگا سکتا۔

درخواست میں کہا گیا کہ وزارت داخلہ اور نیب حکام کو سفری پابندی ختم کرنے کا حکم جاری کیا جائے اور زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے نکالا جائے۔

عدالت عالیہ نے سفری پابندی ختم کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فریقین کو 21 جون کے لیے نوٹس جاری کر دیا جبکہ وزارت داخلہ کے سیکشن آفیسر کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

واضح رہے کہ 11 جون 2018 کو مدینہ روانہ ہونے والی نجی پرواز میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ان کی اہلیہ بشریٰ، پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان اور ان کی اہلیہ کے علاوہ زلفی بخاری بھی سفر کررہے تھے، جو عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب جارہے تھے۔

مذکورہ پرواز ایک گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئی کیوں کہ زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج تھا، جس کے باعث امیگریشن اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے انہیں بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روک لیا تھا، جو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے فعال ہونے کے بعد سے عام پروازوں کے لیے بند ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے قریبی ساتھی کو ایئرپورٹ پر روک لیا گیا

دوسری جانب ایف آئی اے حکام نے ڈان سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ای سی ایل میں شامل نام زلفی بخاری کا ہی ہے اور انہیں وزارت داخلہ نے ‘ایک مرتبہ سفر’ کی اجازت مانگنے پرسعودی عرب جانے دیا تھا۔

نیب ذرائع کے مطابق ذوالفقار حسین بخاری پر آف شور کمپنی رکھنے اور آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

بعد ازاں 13 جون 2018 کو نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج ہونے کے باوجود انہیں بیرونِ ملک سفر کی اجازت دینے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کی تھی۔