پاکستان

نگراں وزیراعظم نے زلفی بخاری کو بیرون ملک سفر کی اجازت دینے کا نوٹس لے لیا

وزارت داخلہ نے ای سی ایل میں نام ہونے کے باوجود محض ایک گھنٹے میں زلفی بخاری کو بیرون ملک جانے کی خصوصی اجازت دی تھی

اسلام آباد: نگراں وزیراعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج ہونے کے باوجود انہیں بیرونِ ملک سفر کی اجازت دینے پر وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کرلی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اور عمران خان کے قریبی ساتھی ذوالفقار حسین بخاری المعروف زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل تھا اس کے باوجود وزارت داخلہ نے ایک گھنٹے کے مختصر وقت میں انہیں عمران خان کے ہمراہ سعودی عرب جانے کی خصوصی اجازت دی۔

وزارت داخلہ کے اس فیصلے پر ملک بھر میں شدید تنقید کی جارہی تھی جس کے باعث نگراں وزیراعظم نے اس معاملے کا نوٹس لیا۔

خیال رہے کہ ذوالفقار حسین بخاری کی روانگی کے بارے میں انسدادِ بدعنوانی ادارے کو بھی کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی کہ ایک ملزم جس کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل ہے اسے ملک سے باہر جانے کی اجازت کیسے دی گئی۔

دوسری جانب نیب بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے دیکھ رہا ہے نیب کی جانب سے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا گیا کہ وزارت داخلہ نے زلفی بخاری کا معاملہ، ای سی ایل کا فیصلہ کرنے والی اسپیشل کمیٹی کو کیوں منتقل کیا۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی ایل میں مزید 600 افراد کے نام شامل کرنے کا فیصلہ

اس ضمن میں وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ مراسلےمیں کہا گیا تھا کہ زلفی بخاری کو ‘ایک دفعہ ملنے والی اجازت’ کے تحت 6 دن کے لیے عمرہ ادائیگی کی غرض سے بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔

واضح رہے کہ 11 جون 2018 کو مدینہ روانہ ہونے والی نجی پرواز میں پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان ان کی اہلیہ بشریٰ، پی ٹی آئی کے رہنما علیم خان اور ان کی اہلیہ کے علاوہ زلفی بخاری بھی سفر کررہے تھے، جو عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب گئے تھے۔

مذکورہ پرواز ایک گھنٹے کی تاخیر سے روانہ ہوئی کیوں کہ زلفی بخاری کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں درج تھا، جس کے باعث امیگریشن اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے حکام نے انہیں بینظیر بھٹو انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر روک لیا تھا، جو اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے فعال ہونے کے بعد سے عام پروازوں کے لیے بند ہے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے ارکان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر نیب اور وزارت داخلہ میں تنازع

اس حوالے سے پی ٹی آئی کے ترجمان فواد چوہدری کی جانب سے ایف آئی اے کے اقدام کی مذمت کی گئی تھی، فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ غلط فہمی کے باعث پیش آیا، کیوں کہ امیگریشن حکام ای سی ایل میں موجود ایک جیسے نام کے باعث تذبذب کا شکار ہوگئے تھے۔

دوسری جانب ایف آئی اے حکام نے ڈان سے گفتگو میں بتایا تھا کہ ای سی ایل میں شامل نام زلفی بخاری کا ہی ہے اور انہیں وزارت داخلہ نے ‘ایک مرتبہ سفر’ کی اجازت مانگنے پرسعودی عرب جانے دیا تھا۔

نیب ذرائع کے مطابق ذوالفقار حسین بخاری پر آف شور کمپنی رکھنے اور آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کی اسحٰق ڈار کا نام ‘ای سی ایل’ میں ڈالنے کی سفارش

واضح رہے کہ زلفی بخاری نوٹس ملنے کے باوجود نیب میں پیش نہیں ہوئے تھے۔

ذرائع کے مطابق اگر زلفی بخاری ملک واپس نہیں آئے تو نیب ان کے خلاف ضروری کارروائی کرے گی اور اس سلسلے میں سپریم کورٹ کو بھی آگاہ کیا جائے گا کہ انہیں باہر جانے کی اجازت وزارت داخلہ نے دی تھی۔

ادھر قومی احتساب بیورو میں زلفی بخاری کی گرفتاری کے وارنٹ ایشو کرنے کا معاملہ بھی زیر غور ہے، خیال رہے کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کے مطابق اگر کوئی ملزم 3 نوٹس ملنے کے باوجود پیش نہ ہو تو نیب کو اس کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے۔

چارٹرڈ طیارے کی پرواز

جیو نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے چارٹرڈ طیارے میں عمرے ادائیگی کے لیے سعودی عرب کے سفر پر 8 لاکھ روپے فی گھنٹہ کی لاگت آئی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ کی جانب سے چیلنجر604 نامی 10 نشستی جہاز چارٹر کیا گیا، سول ایوی ایشن حکام کے مطابق عمران خان کی فلائٹ کا مکمل دورانیہ تقریباً 13 گھنٹے تھا، جس پر ایک کروڑ روپے کے اخراجات آئے۔

اس سلسلے میں اے آر وائے نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے دعویٰ کیا تھا کہ مذکورہ جہاز پی ٹی آئی کی جانب سے پوری انتخابی مہم کے لیے چارٹرڈ کیا گیا تھا۔

فیصل واوڈا کے اس بیان سے پی ٹی آئی کے حمایتی اشتعال میں آگئے تھے اور سوشل میڈیا پر ان کے خلاف پیغامات کا ایک سلسلہ شروع ہوگیا، پی ٹی آئی کے حمایتیوں کے مطابق فیصل واوڈا کا مذکورہ بیان عمران خان کے خلاف تھا۔