پاکستان

ملک میں ایڈز کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، رپورٹ 3 ہفتے میں طلب

رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز ذمہ دار ہوں گے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار
|

لاہور: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے چاروں صوبوں سے 3 ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جلالپور جٹاں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 3 ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

مزید پڑھیں: ایڈز کیسے شکار کرتا ہے اور علامات کیا ہیں؟

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

اس موقع پرایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ایڈز کے زیادہ تر مریض منشیات کا استعمال کرتے ہیں، متاثرہ افراد کے استعمال شدہ انجکشن دوسرے فرد کو لگانے کی وجہ سے ایڈز کے مریضوں میں اضافہ ہوا ہے۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایڈز کا مسئلہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ایک ہزار مائیں اور 211 بچے ایڈز کا شکار

16 مارچ 2018 کی ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کے محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ سرگودہ کے علاقے کوٹ عمرانہ میں مزید 100 افراد میں ایچ آئی وی/ ایڈز کی تشخیص ہوئی تھی۔

خیال رہے کہ اس سے ایک ماہ قبل مذکورہ علاقے میں محکمہ صحت کی جانب سے 37 افراد میں ایڈز کی تشخیص نے نا صرف حکومت بلکہ میڈیا کی توجہ بھی حاصل کی تھی۔

مزید پڑھیں: بلوچستان:ایڈز کے 638 مریض رجسٹرڈ

ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر نصرت ریاض کے مطابق کوٹ مومن تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال میں ایڈز کے مریضوں کا مفت علاج اور ان کی کونسلنگ کی جارہی ہے۔

پاکستان میں مریضوں کی تعداد

گزشتہ سال سندھ ایڈز کنٹرول پروگرام کے فوکل پرسن نے بتایا تھا کہ پاکستان میں ایک لاکھ 26 ہزار افراد ایڈز کے موذی مرض سے متاثر ہیں یا مجموعی آبادی کا ایک فیصد سے بھی کم حصہ اس کا شکار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کو اس بیماری کے حوالے سے خصوصی توجہ دینی چاہیے ورنہ پورے ملک کا بجٹ بھی اس بیماری کے خاتمے کے لیے کم پڑے گا۔

ایڈز کیا ہے؟

ایڈز کا مرض ایک وائرس ایچ ائی وی کے ذریعے پھیلتا ہے جسے جسمانی مدافعتی نظام ناکارہ بنانے والا وائرس بھی کہا جاتا ہے۔ عام طور پر یہ جنسی بے راہ روی، ایڈز کے وائرس سے متاثرہ سرنج اور سوئیاں دوبارہ استعمال کرنے، وائرس سے متاثرہ اوزار جلد میں چبھنے، جیسے ناک، کان چھیدنے والے اوزار، دانتوں کے علاج میں استعمال ہونے والے آلات، حجام کے آلات اور سرجری کے لیے استعمال ہونے والے آلات سے کسی فرد میں منتقل ہوسکتا ہے۔