پاکستان

نیب ریفرنسز: خواجہ حارث، نواز شریف کی وکالت سے دستبردار

دلائل کی تیاری میں ہفتہ وار چھٹی درکار ہوتی ہے، سماعت چھٹی کے روز بھی ہوگی تو دلائل تیار نہیں کر پاؤں گا، خواجہ حارث
|

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ریفرنسز میں وکیل خواجہ حارث، سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کی وکالت سے دستبردار ہوگئے۔

وفاقی دارالحکومت کی احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے آغاز میں خواجہ حارث نے نیب کی جانب سے دائر تنیوں ریفرنسز میں اپنا وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست دائر کی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث — فوٹو، ڈان نیوز

خواجہ حارث نے موقف اپنایا کہ سپریم کورٹ نے ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ کے اندر روزانہ کی بنیادوں پر کرنے کا حکم دیا ہے اور میرے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ میں ہفتہ اور اتوار کو بھی عدالت میں پیش ہوسکوں۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ جس دباؤ میں عدالت کام کر رہی ہے ایسے حالات میں اپنی وکالت جاری نہیں رکھ سکتے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا شریف خاندان کےخلاف ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں کرنے کا حکم

نواز شریف کے خلاف ریفرنسز کی سماعت کرنے والے جج محمد بشیر نے سابق وزیراعظم سے سوال کیا کہ اب آپ کس کو وکیل رکھیں گے یا پھر خواجہ حارث کو منائیں گے جس پر انہوں نے جواب دیا کہ اس کے لیے پہلے وہ مشورہ کریں گے اور پھر عدالت کو بتائیں گے۔

نواز شریف نے عدالت سے کیسز کی سماعت ملتوی کرنے درخواست کی جسے جج محمد بشیر نے منظور کرلیا۔

عدالت نے کیسز کی سماعت ملتوی کردی جس کے بعد نواز شریف اور خواجہ حارث عدالت سے واپس چلے گئے۔

ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے دلائل تیار کرنے کے لیے ہفتہ وار چھٹی درکار ہوتی ہے، تاہم اگر سماعت چھٹی کے روز بھی ہوگی تو میں دلائل تیار نہیں کر پاؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کے خلاف نیب کے حتمی دلائل مکمل

ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ میں اپنے کام کے ساتھ انصاف نہیں کرسکتا تو بہتر ہے کہ میں اس کیس سے علیحدہ ہو جاؤں۔

خیال رہے کہ خواجہ حارث کو آج العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء سے جرح مکمل کرنی تھی۔

یاد رہے کہ 10 جون کو چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے احتساب عدالت کو نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ کے خلاف نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کا فیصلہ ایک ماہ میں سنانے کا حکم دیا تھا۔