سعودی عرب: ایران سے تعلق کے الزام میں 4 افراد کو موت کی سزا
ریاض: سعودی عرب کی عدالت نے حریف ملک ایران سے تعلقات کے شبے میں 4 افراد کو سزائے موت سنا دی۔
سرکاری ٹیلی ویژن الاخباریہ کی رپورٹ کے مطابق ان افراد پر الزام ہے کہ یہ مبینہ طور پر اہم شخصیات کو قتل کرنے کی سازش کررہے تھے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ کرمنل کورٹ نے مذکورہ افراد کو ایران کے لیے گروہ تشکیل دینے پر سزائے موت سنائی۔
اس حوالے سے مزید تفصیلات فراہم کرنے کے بجائے صرف یہ بتایا کہ مذکورہ ملزمان ایران سے تربیت لے کر آئے تھے اور اہم شخصیات کے قتل کی سازش کررہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں؛ قتل کا جرم: سعودیہ میں شہزادے کا سر قلم
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نظریاتی طور پر 2 مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے ممالک، سعودی عرب اور ایران طویل عرصے سے ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور ان کے باہمی تنازع نے شام سے لے کر یمن تک پورے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
خیال رہے دسمبر 2016 میں ایک سعودی عدالت نے ایران کے لیے جاسوسی کے الزام میں 15 افراد کو سزائے موت سنائی تھی، جن کے بارے میں ذرائع کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد اہل تشیع مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے تھے۔
اس سے قبل دونوں ممالک میں کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوگیا تھا جب سعودی عرب نے شیعہ مکتبہ فکر کے اہم مذہبی رہنما ’نمر باقر النمر‘ کو دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت دے دی تھی، جو حکومت مخالف مظاہروں کے پس پردہ اہم قوت سمجھے جاتے تھے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب میں پاکستانی سمیت 6 افراد کا سر قلم
یاد رہے کہ قدامت پسند ملک سعودی عرب دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والے ممالک میں سے ایک ہے، جہاں دہشت گردی، ریپ، قتل، اسلحہ کے زور پر ڈکیتی اور منشیات کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہونے پر سزائے موت دی جاتی ہے۔
اس ضمن انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے سعودی عرب کی عدالتوں میں چلائے جانے والے ان مقدمات کی منصفانہ کارروائی پر مسلسل خدشات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔
اس حوالے سے حکومت کا موقف ہے کہ موت کی سزا دیئے جانا مستقبل میں جرائم کے لیے نمونہ عبرت ثابت ہوتا ہے۔
یہ خبر 8 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی