’غداری کے ملزم کو انتخابات لڑنے کی مشروط اجازت دینا سمجھ سے بالاتر ہے‘
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے جنرل (ر) پرویز مشرف کو انتخابات لڑنے کی مشروط اجازت دینے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب ان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’چیف جسٹس کس طرح غداری کے ملزم کو اس طرح کی اجازت دے سکتے ہیں؟‘
انہوں نے کہا کہ ایک جانب مشرف کو رعایت دی جارہی تو دوسری جانب مجھے بیمار بیوی سے ملنے کے لیے 3 دن کی استثنیٰ تک نہیں دی گئی۔
مزید پڑھیں: یہ سید پرویز مشرف کون ہیں؟ چیف جسٹس ثاقب نثار
نواز شریف نے کہا کہ پرویز مشرف، غداری کیس، اکبر بگٹی قتل کیس، بینظیر بھٹو قتل کیس، ججز کی برطرفی کیس اور لال مسجد کیس میں ملزم ہیں اور انہیں الیکشن لڑنے کی مشروط اجازت دی جارہی ہے، کیا اس ملک میں ایسا قانون ہے جو اعلیٰ عہدے پر بیٹھے کسی شخص کو بااختیار بناتا ہے کہ وہ فوجی آمر کو یقین دہانی کرائے؟
ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب مشرف کو اجازت دی جارہی ہے تو دوسری جانب اسی عدالت نے مجھے پارٹی کی سربراہی اور اپنے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزارت عظمیٰ سے ہٹا دیا اور انتخابات میں حصہ لینے کے لیے تاحیات نااہل کردیا۔
سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ’یہ سب کچھ سمجھ سے بالاتر ہے اور عوام حیران ہیں کہ عدالت کس طرح ایک غداری کے ملزم کو رعایت دے سکتی ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی قانون توڑتا ہے تو وہ چیف جسٹس سے براہ راست ضمانت حاصل کرسکتا ہے‘۔
اس دوران صحافی کی جانب سے جب پوچھا گیا کہ ’آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ان یقین دہانیوں کے بعد پرویز مشرف واپس آجائیں گے؟ تو اس پر انہوں نے کہا کہ میں مفروضات پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی سے متعلق کیس کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے کہ ’پرویز مشرف کاغذات نامزدگی جمع کروانے پاکستان آئیں تو انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا‘۔
یہ بھی پڑھیں: ’کوئی ایسی عدالت ہوگی جو پرویز مشرف کے خلاف فیصلہ کرے؟‘
چیف جسٹس نے یقین دہانی کرائی تھی کہ پرویز مشرف ملک میں آکر کاغذات نامزدگی جمع کروائیں گے تو کاغذات وصول کرلیے جائیں گے۔
چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے تھے کہ پرویز مشرف 13 جون تک عدالت میں پیش ہو جائیں گے تو ان کی پٹیشن لاہور رجسٹری میں سنی جائے گی۔
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 2013 کے عام انتخابات میں جنرل مشرف کو انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دے دیا تھا۔